كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 15. بَابُ: كَرَاهَةِ مَسِّ الذَّكَرِ بِالْيَمِينِ وَالاِسْتِنْجَاءِ بِالْيَمِينِ باب: داہنے ہاتھ سے شرمگاہ چھونے یا استنجاء کرنے کی کراہت کا بیان۔
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنی شرمگاہ اپنے داہنے ہاتھ سے نہ چھوئے، اور نہ اپنے داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 18 (153)، 19 (154)، والأشربة 25 (5630)، صحیح مسلم/الطہارة 18 (267) سنن ابی داود/الطہارة 18 (31)، سنن الترمذی/ الطہارة 11 (15)، سنن النسائی/ الطہارة 23 (24، 25)، (تحفة الأشراف: 12105)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/296، 300، 310)، سنن الدارمی/الطہارة 13 (700) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ ناپسندیدہ کاموں کے لئے آدمی دایاں ہاتھ استعمال نہ کرے تاکہ اس کا وقار و احترام باقی رہے، امام ترمذی فرماتے ہیں کہ عام اہل علم کا عمل اسی حدیث پر ہے کہ انہوں نے دائیں ہاتھ سے استنجا کو مکروہ کہا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
اس سند سے بھی اوزاعی نے اس طرح کی حدیث ذکر کی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
عقبہ بن صہبان کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: ”جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے اس ہاتھ کے ذریعہ بیعت کی نہ تو میں نے گانا گایا، اور نہ جھوٹ بولا، اور نہ اپنی شرمگاہ کو داہنے ہاتھ سے چھوا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9831، ومصباح الزجاجة: 126) (ضعیف جدًا)» (اس کی سند میں صلت بن دینار متروک اور ناصبی الحدیث ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی داہنے ہاتھ کو رسول اکرم ﷺ کے داہنے ہاتھ پر رکھ کر بیعت کرنے کے بعد سے اس کو شرمگاہ سے نہیں لگایا۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص استنجاء کرے تو داہنے ہاتھ سے نہ کرے، بلکہ بائیں ہاتھ سے کرے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 4 (8)، سنن النسائی/الطہارة 36 (40)، (تحفة الأشراف: 12859)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 20 (155) مناقب الأنصار 32 (3860)، مسند احمد (2/ 247، 250)، سنن الدارمی/الطہارة 14 (701) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
|