كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 43. بَابُ: الْمَضْمَضَةِ وَالاِسْتِنْشَاقِ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ باب: ایک چلو سے کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی چلو سے کلی کی، اور ناک میں پانی چڑھایا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطہارة 7 (140)، سنن الترمذی/الطہارة 28 (36)، سنن النسائی/الطہارة 85 (102)، سنن ابی داود/الطہارة 52 (137)، (تحفة الأشراف: 5978)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/268، 365)، سنن الدارمی/الطہارة 29 (724) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور ایک ہی چلو سے تین بار کلی کی، اور تین بار ناک میں پانی ڈالا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10206، ومصباح الزجاجة: 169)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 50 (111)، سنن الترمذی/الطہارة 37 (48)، سنن النسائی/الطہارة 74 (91)، 75 (92)، 76 (93)، 77 (94)، مسند احمد (1/122) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم سے وضو کے لیے پانی مانگا، ہم نے پانی حاضر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی چلو سے کلی کی، اور ناک میں پانی ڈالا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 38 (185)، 39 (186)، 41 (191)، 42 (192)، 45 (197)، 46 (199)، صحیح مسلم/الطہارة 7 (235)، سنن الترمذی/الطہارة 24 (32)، 36 (47)، سنن ابی داود/الطہارة 47 (100)، 50 (118)، سنن النسائی/الطہارة 80 (97)، 81 (98)، 82 (99)، (تحفة الأشراف: 5308)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 1 (1)، مسند احمد (4/38، 39، 40، 42)، سنن الدارمی/الطہارة 27 (721) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس باب کی احادیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ ایک ہی چلو سے کلی بھی کرتے تھے اور ناک میں پانی بھی چڑھاتے تھے، بعض روایتوں سے دونوں کے لئے الگ الگ پانی لینے کا ثبوت ملتا ہے، اس سلسلہ میں دونوں طرح کی روایات آتی ہیں، لیکن ایک چلو میں دونوں کو جمع کرنے کی روایات تعداد میں بھی زیادہ ہیں اور صحیح بھی ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|