كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 2. بَابُ: لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ صَلاَةً بِغَيْرِ طُهُورِ باب: اللہ تعالیٰ بغیر وضو کی نماز کو قبول نہیں کرتا۔
اسامہ بن عمیر ہذلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کوئی بھی نماز بغیر وضو کے قبول نہیں فرماتا، اور نہ چوری کے مال سے کوئی صدقہ قبول کرتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہا رة 31 (59)، سنن النسائی/الطہارة 104 (139)، (تحفة الأشراف: 132)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/74، 75)، سنن الدارمی/الطہارة 21 (713) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
شعبہ سے دوسرے راویوں نے بھی اسی طرح روایت کی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کوئی بھی نماز بغیر پاکی (وضو) کے اور کوئی بھی صدقہ چوری کے مال سے قبول نہیں کرتا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 2 (224)، سنن الترمذی/الطہارة 1 (1)، (تحفة الأشراف: 7457)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 20، 39، 51، 57، 73) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ تعالیٰ کوئی نماز بغیر پاکی (وضو) کے اور کوئی صدقہ چوری کے مال سے قبول نہیں فرماتا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفة الأشراف: 852، ومصباح الزجاجة: 112) (صحیح)» (اس سند میں سنان بن سعد ضعیف اور مجہول راوی ہیں، صرف یزید بن أبی حبیب نے ان سے روایت کی ہے، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، کما تقدم، نیز محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن لیث بن سعد نے ان کی متابعت کی ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کوئی نماز بغیر پاکی (وضو) کے اور کوئی صدقہ چوری کے مال سے قبول نہیں فرماتا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11668، ومصباح الزجاجة: 113)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/ 46) (صحیح) (اس سند میں خلیل بن زکریا ضعیف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے کماتقدم)»
وضاحت: ۱؎: «غلول»: مال غنیمت میں خیانت کو کہتے ہیں، یہاں مطلق حرام مال مراد ہے، یعنی حرام مال سے دیا ہوا صدقہ اللہ کی رضامندی کا باعث نہیں ہوتا، اور نہ اس پر ثواب ملتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|