كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 51. بَابُ: مَا جَاءَ فِي مَسْحِ الرَّأْسِ باب: سر کے مسح کا بیان۔
یحییٰ بن عمارہ بن ابی حسن مازنی کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے نانا عبداللہ بن زید بن عاصم انصاری مازنی رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے وضو کرتے تھے؟ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں، اور وضو کا پانی منگایا، اور اپنے دونوں ہاتھوں پر ڈالا، اور دوبار دھویا، پھر تین بار کلی کی اور ناک میں پانی چڑھا کر جھاڑا، پھر اپنا چہرہ تین بار دھویا، پھر اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دو دو بار دھوئے، پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے سر کا مسح اس طرح کیا کہ دونوں ہاتھ سر کے اگلے حصہ پر رکھے، اور ان کو پیچھے کو لے گئے یعنی سر کے اگلے حصے سے شروع کیا، اور دونوں ہاتھوں کو گدی تک لے گئے پھر اسی جگہ پر واپس لوٹا لائے جہاں سے شروع کیا تھا، پھر اپنے دونوں پیر دھوئے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 39 (185)، 45 (186)، 42 (191)، 43 (192)، صحیح مسلم/الطہارة 7 (235)، سنن ابی داود/الطہارة 50 (119)، سنن الترمذی/الطہارة 24 (32)، 36، (47) سنن النسائی/الطہارة 80 (98)، 81 (98)، 82 (99)، (تحفة الأشراف: 5308)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 1 (1)، مسند احمد (4/38، 39)، دی/الطہارة 27 (721)، وقد مضی برقم: (405) (صحیح)» (عمرو بن یحییٰ بن عمارة بن ابی حسن انصاری مازنی مدنی عبد اللہ زید بن عاصم انصاری رضی اللہ عنہ کے نواسہ ہیں، اور ان کے دادا ابو حسن تمیم بن عمرو صحابی رسول ہیں، ملاحظہ ہو: تہذہیب الکمال: 22/296)
قال الشيخ الألباني: صحيح
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور اپنے سر کا ایک مرتبہ مسح کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9829)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 50 (109)، مسند احمد (1/66، 72، 2/348) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کا مسح ایک بار کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10323)، سنن ابی داود/الطہارة 50 (116)، سنن النسائی/الطہارة 79 (96) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا، اور اپنے سر کا مسح ایک بار کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4552، ومصباح الزجاجة: 180) (صحیح)» (سند میں یحییٰ بن راشد اور محمد بن الحارث دونوں ضعیف ہیں، لیکن سابقہ متابعات و شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور اپنے سر کا مسح دوبار کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15846)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 50 (126)، سنن الترمذی/الطہارة 25 (33)، مسند احمد (6/360) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: دوبارسے مراد آگے سے پیچھے لے جانا، اور پیچھے سے آگے لانا ہے، فی الواقع یہ ایک ہی مسح ہے، راوی نے اس کی ظاہری شکل دیکھ کر اس کی تعبیر مرتین (دو بار) سے کردی ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
|