كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 50. بَابُ: مَا جَاءَ فِي تَخْلِيلِ اللِّحْيَةِ باب: داڑھی میں خلال کرنے کا بیان۔
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنی داڑھی میں خلال کرتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة 23 (29)، (تحفة الأشراف: 10346) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: داڑھی کے بالوں کا خلال مستحبات وضو میں سے ہے، جن کی داڑھی گھنی ہو انہیں اس کا زیادہ خیال رکھنا چاہئے، اسی طرح انگلیوں کے خلال کا بھی خیال رکھنا چاہئے، اگر یہ احساس ہو کہ پانی نہیں پہنچا ہو گا تو ضروری ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور اپنی داڑھی میں خلال کیا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة 23 (31)، (تحفة الأشراف: 9809)، مسند احمد (1/57)، سنن الدارمی/الطہارة 33 (731) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کرتے تو اپنی داڑھی میں دوبار خلال کرتے، اور اپنی انگلیوں میں بھی دوبار خلال کرتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1680، ومصباح الزجاجة: 177) (صحیح)» (سند میں یحییٰ بن کثیر اور یزید بن أبان الرقاشی دونوں ضعیف ہیں، لیکن یہ حدیث «مرتين» کے لفظ کے بغیر صحیح ہے، سنن أبی داود: 145، نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابن ماجہ: 351، و الإرواء: 351)
قال الشيخ الألباني: صحيح دون المرتين
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کرتے تو اپنے گال کے دونوں طرف کچھ ملتے، پھر اپنی داڑھی میں انگلیوں کو نیچے سے داخل کر کے خلال کرتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7789، ومصباح الزجاجة: 178) (ضعیف)» (اس میں عبد الواحد بن قیس مختلف فیہ راوی ہیں، نیزملا حظہ ہو: صحیح ابی داود: 122)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور اپنی داڑھی کا خلال کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3497، ومصباح الزجاجة: 179)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/ 417) (صحیح)» (واصل الرقاشی اور أبو سورہ دونوں ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات وشواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، کما تقدم)
قال الشيخ الألباني: صحيح
|