كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 59. بَابُ: الْمِنْدِيلِ بَعْدَ الْوُضُوءِ وَبَعْدَ الْغُسْلِ باب: وضو اور غسل کے بعد رومال استعمال کرنے کا بیان۔
ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ فتح مکہ کے سال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہانے کا ارادہ کیا، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آپ پر پردہ کئے رکھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہا کر اپنا کپڑا لیا، اور اسے اپنے جسم پر لپیٹ لیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 21 (280)، الصلاة 4 (357)، الأدب 94 (6158)، صحیح مسلم/الحیض 16 (336)، المسافرین 13 (336)، سنن الترمذی/الاستئذان 34 (2734)، سنن النسائی/الطہارة 143 (226)، (تحفة الأشراف: 18018)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصر الصلاة 8 (27)، مسند احمد (6/341، 342، 343، 423، 425)، سنن الدارمی/الصلاة 151 (1493) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ کپڑا بدن کا پانی خشک کرنے کے لئے تولئے کے طور پر تھا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے ہم نے آپ کے لیے غسل کا پانی رکھا، آپ نے غسل کیا، پھر ہم آپ کے پاس ورس میں رنگی ہوئی ایک چادر لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لپیٹ لیا۔ قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس چادر کی وجہ سے آپ کے پیٹ کی سلوٹوں میں ورس کے جو نشانات پڑ گئے تھے گویا میں انہیں دیکھ رہا ہوں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11095)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/7) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3604) (ضعیف)» (اس کی سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف اور محمد بن شرجیل مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت کر چکے تو میں آپ کے پاس ایک کپڑا لائی، آپ نے اسے واپس لوٹا دیا اور (بدن سے) پانی جھاڑنے لگے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 16 (274)، صحیح مسلم/الحیض 9 (317)، سنن ابی داود/الطہارة 98 (245)، سنن الترمذی/الطہارة 76 (103)، سنن النسائی/الطہارة 161 (254)، الغسل 7 (408)، 14 (418)، 15 (419)، 22 (428)، (تحفة الأشراف: 18064)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/330، 335، 336)، سنن الدارمی/الطہارة 67 (774) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 573) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ممکن ہے نبی ﷺ کو اس کی ضرورت نہ رہی ہو یا کپڑا صاف نہ رہا ہو جس سے آپ نے بدن صاف کرنے کو پسند نہ کیا ہو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور اپنے پہنے ہوئے اون کے جبہ کو الٹ کر اس سے اپنا چہرہ پونچھ لیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4509، ومصباح الزجاجة: 191) (یہ حدیث مکرر ہے، ملاحظہ ہو: 3564) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: وضو کے بعد ہاتھ منہ صاف کرنے کے سلسلہ میں ممانعت کی کوئی حدیث صحیح نہیں لہذا جائز ہے ضروری نہیں، بلکہ زاد المعاد میں ابن القیم نے فرمایا ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس باب میں ایک حدیث آئی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا ایک کپڑا تھا جس سے آپ اپنے اعضاء وضو پونچھا کرتے تھے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
|