Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
8. بَابُ : الْفِطْرَةِ
باب: امور فطرت کا بیان۔
حدیث نمبر: 294
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مِنَ الْفِطْرَةِ، الْمَضْمَضَةُ، وَالِاسْتِنْشَاقُ، وَالسِّوَاكُ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَنَتْفُ الْإِبْطِ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ، وَالِانْتِضَاحُ، وَالِاخْتِتَانُ".
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، مسواک کرنا، مونچھ کاٹنا، ناخن کاٹنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناف کے نیچے کا بال صاف کرنا، انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، اور وضو کے بعد شرمگاہ پر پانی کا چھینٹا مارنا، اور ختنہ کرانا فطرت میں سے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 29 (54)، (تحفة الأشراف: 10350)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/264) (حسن)» ‏‏‏‏ (شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود(54)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 386

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 294 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث294  
اردو حاشہ:
چھینٹے مارنا یعنی وضو کے بعد ازار پر پانی کے چھینٹے ڈالنا۔
اس کی حکمت بظاہر عدم  طهارت کے وسوسے کا ازالہ ہے۔
واللہ أعلم-
یہ روایت صحیح روایات کے ہم معنی ہے اس لیے محققین نے اسے حسن یا صحیح لغیرہ قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (الموسوعة الحديثية: 3؍268)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 294   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 54  
´باب: مسواک دین فطرت ہے۔`
«. . . عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ مِنَ الْفِطْرَةِ الْمَضْمَضَةَ وَالِاسْتِنْشَاقَ . . .»
. . . عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا فطرت میں سے ہے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/باب السِّوَاكِ مِنَ الْفِطْرَةِ: 54]
فوائد ومسائل:
یہ حدیث [54] ضعیف ہے، تاہم حدیث سنن ابی داود حدیث [52] اسی مفہوم کی حامل ہے۔ اسی لیے بعض کے نزدیک یہ صحیح ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 54