كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 82. بَابٌ في فَرْكِ الْمَنِيِّ مِنَ الثَّوْبِ باب: کپڑے سے منی کھرچنے کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بعض اوقات میں اپنے ہاتھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی کھرچ دیا کرتی تھی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 32 (688)، سنن ابی داود/الطہارة 136 (371)، سنن النسائی/الطہارة 188 (298)، (تحفة الأشراف: 17676)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطہارة 85 (116)، مسند احمد (6 /67، 125، 135، 213، 239، 263، 0 28) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک مہمان آیا، انہوں نے مہمان کے لیے اپنی پیلی چادر دینے کا حکم دیا، اسے اس چادر میں احتلام ہو گیا، اسے شرم محسوس ہوئی کہ وہ چادر کو اس حال میں بھیجے کہ اس میں احتلام کا نشان ہو، اس نے چادر پانی میں ڈبو دی، پھر عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیج دیا، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اس نے ہمارا کپڑا کیوں خراب کر دیا؟ اسے تو انگلی سے کھرچ دینا کافی تھا، میں نے اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی اپنی انگلی سے کھرچی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة 85 (116)، (تحفة الأشراف: 17677) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اگر میں کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے میں منی لگی دیکھتی تو اسے کھرچ دیتی تھی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 32 (288)، سنن النسائی/الطہارة 188 (302)، (تحفة الأشراف: 15976) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اگر کپڑے میں منی لگ جائے تو اسے دور کرنے کے تین طریقے ہیں، کھرچنا، رگڑنا، اور دھونا، جس طریقے سے بھی اس کا ازالہ ممکن ہو کر سکتا ہے، بعض روایتوں میں اگر منی گیلی ہو تو دھوئے اور سوکھی ہو تو کھرچنے یا رگڑنے کا ذکر ہے، کھرچنے، رگڑنے، یا دھونے سے اگر نشان باقی رہتا ہے تو کوئی حرج نہیں، ابن عباس رضی اللہ عنہما سے امام ترمذی نے نقل کیا ہے کہ منی کا معاملہ رینٹ اور تھوک جیسا ہے اس کو کھرچنا یا رگڑنا کافی ہے، اور یہی دلیل ہے اس کے پاک ہونے کی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|