كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 31. بَابُ: غَسْلِ الإِنَاءِ مِنْ وُلُوغِ الْكَلْبِ باب: جس برتن میں کتا منہ ڈال دے اس کے دھونے کا بیان۔
ابورزین کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی پیشانی پہ ہاتھ مارتے ہوئے کہا: اے عراق والو! تم یہ سمجھتے ہو کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھتا ہوں تاکہ تم فائدے میں رہو اور میرے اوپر گناہ ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ یقیناً میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھوئے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 27 (279)، سنن النسائی/الطہارة 52 (66)، المیاہ 6 (336)، 7 (339، 340)، (تحفة الأشراف: 12441، 14607)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 34 (172)، سنن ابی داود/الطہارة 37 (71)، سنن الترمذی/الطہارة 68 (91)، موطا امام مالک/الطہارة 6 (35)، مسند احمد (2/245، 265، 271، 314، 360، 358، 424، 427، 440، 480، 482، 508) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: صحیح احادیث سے سات بار دھونا ہی ثابت ہے، تین بار دھونے کی روایت معتبر نہیں ہے، بعض لوگوں نے اسے بھی دیگر نجاستوں پر قیاس کیا ہے، اور کہا ہے کہ کتے کے برتن میں منہ ڈال دینے پر برتن تین بار دھونے سے پاک ہو جائے گا، لیکن اس قیاس سے نص کی یا ضعیف حدیث سے صحیح حدیث کی مخالفت ہے جو درست نہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھوئے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 34 (172)، صحیح مسلم/الطہارة 27 (279)، سنن النسائی/الطہارة 51 (63)، (تحفة الأشراف: 13799) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کتا برتن میں منہ ڈال کر پی لے تو اسے سات مرتبہ دھو ڈالو، اور آٹھویں مرتبہ مٹی مل کر دھوؤ“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 27 (280)، سنن ابی داود/الطہارة 37 (74)، سنن النسائی/الطہارة 53 (67)، المیاة 7 (337، 338)، (تحفة الأشراف: 9665)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/86، 5/56)، سنن الدارمی/الطہارة 59 (764) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث کے ظاہر سے ایسا معلوم ہوتا ہے آٹھویں بار دھونا بھی واجب ہے، بعض لوگوں نے تعارض دفع کرنے کے لئے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو ترجیح دی ہے، لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ ترجیح اس وقت دی جاتی ہے جب تعارض ہو، اور یہاں تعارض نہیں ہے، عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کی حدیث پر عمل کرنے سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پر بھی عمل ہو جاتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کتا کسی کے برتن میں منہ ڈال دے، تو اسے سات مرتبہ دھوئے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7735) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|