كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 72. بَابُ: الْوُضُوءِ لِكُلِّ صَلاَةٍ وَالصَّلَوَاتِ كُلِّهَا بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ باب: ہر نماز کے لیے وضو کرنے اور ایک وضو سے ساری نمازیں پڑھنے کا بیان۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے، اور ہم ساری نماز ایک وضو سے پڑھ لیا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطہارة 54 (214)، سنن ابی داود/الطہارة 66 (171)، سنن الترمذی/الطہارة 44 (60)، سنن النسائی/الطہارة 101 (131)، (تحفة الأشراف: 1110)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/ 132، 194، 260)، سنن الدارمی/الطہارة 45 (747) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کیا کرتے تھے، لیکن فتح مکہ کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک وضو سے ساری نماز پڑھیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 25 (277)، سنن ابی داود/الطہارة 66 (172)، سنن الترمذی/الطہارة 45 (61)، سنن النسائی/الطہارة 101 (133)، (تحفة الأشراف: 1928)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/350، 351، 358)، سنن الدارمی/الطہارة 3 (683) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: آپ ﷺ کی عام عادت مبارکہ یہی تھی، فتح مکہ سے پہلے بھی آپ کا ایسا کرنا ثابت ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
فضل بن مبشر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو ایک ہی وضو سے کئی نماز پڑھتے دیکھا، تو میں نے کہا: یہ کیا ہے؟ عرض کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا ہے، چنانچہ میں بھی ویسے ہی کرتا ہوں جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2571، ومصباح الزجاجة: 211) (صحیح)» (اس حدیث کی سند میں الفضل بن مبشر ضعیف ہیں، لیکن سابقہ شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: اگر وضو باقی ہے ٹوٹا نہیں ہے، تو ایک وضو سے کئی نمازیں پڑھی جا سکتی ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
|