كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 88. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ باب: جراب (پائے تابہ) اور جوتے پر مسح کا بیان۔
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور پاتا ہوں اور جوتوں پر مسح کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 61 (159)، سنن الترمذی/الطہارة 74 (99)، (تحفة الأشراف: 11534)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الطہارة 96 (124)، مسند احمد (4/252) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جب ان کو طہارت کر کے پہنے، تو پھر ان پر مسح صحیح ہے، اتارنا ضروری نہیں، اور جن لوگوں نے اس میں قیدیں لگائی ہیں کہ پائے تابے چمڑے کے ہوں، یا موٹے ہوں، اتنے کہ خود بخود تھم رہیں، یہ سب خیالی باتیں ہیں جن کی شرع میں کوئی دلیل نہیں ہے، اصل یہ ہے کہ شارع علیہ السلام نے اپنی امت پر آسانی کے لئے پاؤں کا دھونا ایسی حالت میں جب موزہ یا جراب یا جوتا چڑھا ہو معاف کر دیا ہے جیسے سر کا مسح عمامہ بندھی ہوئی حالت میں، پھر اس آسانی کو نہ قبول کرنا، اور اس میں عقلی گھوڑے دوڑانے کی کیا ضرورت ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور پاتا ہوں اور جوتوں پر مسح کیا۔ معلی اپنی حدیث میں کہتے ہیں کہ مجھے یہی معلوم ہے کہ انہوں نے «والنعلين» کہا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9007، ومصباح الزجاجة: 226) (صحیح)» (عیسیٰ ضعیف الحفظ ہیں لیکن طرق و شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، کما تقدم قبلہ، (نیز ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود 148)
قال الشيخ الألباني: صحيح
|