سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
8. بَابُ : الْفِطْرَةِ
8. باب: امور فطرت کا بیان۔
Chapter: The Fitrah (natural inclination of man)
حدیث نمبر: 295
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا بشر بن هلال الصواف ، حدثنا جعفر بن سليمان ، عن ابي عمران الجوني ، عن انس بن مالك ، قال:" وقت لنا في قص الشارب، وحلق العانة، ونتف الإبط، وتقليم الاظفار، ان لا نترك اكثر من اربعين ليلة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" وُقِّتَ لَنَا فِي قَصِّ الشَّارِبِ، وَحَلْقِ الْعَانَةِ، وَنَتْفِ الْإِبِطِ، وَتَقْلِيمِ الْأَظْفَارِ، أَنْ لَا نَتْرُكَ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے لیے مونچھوں کے تراشنے، موئے زیر ناف مونڈنے، بغل کے بال اکھیڑنے، اور ناخن تراشنے کے بارے میں وقت کی تعیین کر دی گئی ہے کہ ہم انہیں چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑے رکھیں ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: بال اور ناخن جب بڑے ہوں تو انہیں کاٹ لینا چاہئے، اگر کسی مجبوری سے نہ کاٹ سکیں تو زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے، اس کے بعد ضرور کاٹ دینا چاہئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 16 (258)، سنن ابی داود/الترجل 16 (4200)، سنن الترمذی/الأدب 14 (2758)، سنن النسائی/الطہارة 14 (14)، (تحفة الأشراف: 1070)، وقد أخرجہ: حم (3/122) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Anas bin Malik said: "We were given a time limit with regard to trimming the mustache, shaving the pubic hairs, plucking the armpit hairs and clipping the nails. We were not to leave that for more than forty days."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرى14أنس بن مالكوقت لنا رسول الله في قص الشارب تقليم الأظفار حلق العانة نتف الإبط أن لا نترك أكثر من أربعين يوما
   صحيح مسلم599أنس بن مالكوقت لنا في قص الشارب تقليم الأظفار نتف الإبط حلق العانة أن لا نترك أكثر من أربعين ليلة
   جامع الترمذي2759أنس بن مالكوقت لنا في قص الشارب تقليم الأظفار حلق العانة نتف الإبط أن نترك أكثر من أربعين يوما
   جامع الترمذي2758أنس بن مالكوقت لهم في كل أربعين ليلة تقليم الأظفار أخذ الشارب حلق العانة
   سنن ابن ماجه295أنس بن مالكوقت لنا في قص الشارب حلق العانة نتف الإبط تقليم الأظفار أن لا نترك أكثر من أربعين ليلة

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 295 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث295  
اردو حاشہ:
فائدہ:
جب بھی ضرورت محسوس ہویہ اعمال انجام دے لینے چاہییں لیکن اگر دیر بھی ہوجائے تو چالیس دن سے زیادہ تاخیر نہیں ہونی چاہیے وگرنہ گناہ گار ہوگا۔
یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ چالیس دن سے پہلے صفائی ہی نہ کی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 295   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 14  
´ان چیزوں کو چھوڑے رکھنے کی مدت کی تحدید۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھ کترنے، ناخن تراشنے، زیر ناف کے بال صاف کرنے، اور بغل کے بال اکھیڑنے کی مدت ہمارے لیے مقرر فرما دی ہے کہ ان چیزوں کو چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑے رکھیں ۱؎، راوی نے دوسری بار «أربعين يومًا» کے بجائے «أربعين ليلة» کے الفاظ کی روایت کی ہے۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 14]
14۔ اردو حاشیہ:
➊ دن اور رات ایک دوسرے کو لازم ہیں، لہٰذا دن کہا جائے یا رات، کوئی فرق نہیں پڑتا۔
➋ چالیس دن آخری حد ہے، ورنہ جب بھی ضرورت محسوس ہو، یعنی طبیعت کو گھن آئے یا گندگی اور میل کچیل جمع ہونے لگے، تو صفائی کی جا سکتی ہے، بال ہوں یا ناخن۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 14   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2759  
´ناخن کاٹنے اور مونچھیں تراشنے کے وقت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مونچھیں کترنے، ناخن کاٹنے، زیر ناف کے بال لینے، اور بغل کے بال اکھاڑنے کا ہمارے لیے وقت مقرر فرما دیا گیا ہے، اور وہ یہ ہے کہ ہم انہیں چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑے رکھیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2759]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مطلب یہ ہے کہ چالیس دن سے اوپر نہ ہو،
یہ مطلب نہیں ہے کہ چالیس دن کے اندر جائز نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2759   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.