كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 16. بَابُ: الاِسْتِنْجَاءِ بِالْحِجَارَةِ وَالنَّهْيِ عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ باب: پتھر سے استنجاء کے جواز اور گوبر اور ہڈی سے ممانعت کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہارے لیے ایسا ہی ہوں جیسے باپ اپنے بیٹے کے لیے، میں تمہیں تعلیم دیتا ہوں کہ جب تم قضائے حاجت کے لیے بیٹھو تو قبلے کی طرف منہ اور پیٹھ نہ کرو“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین پتھروں سے استنجاء کرنے کا حکم دیا، اور گوبر اور ہڈی سے، اور دائیں ہاتھ سے استنجاء کرنے سے منع کیا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 4 (8)، سنن النسائی/الطہارة 36 (40)، (تحفة الأشراف: 12859)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 247، 250) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بعض روایتوں میں تین سے کم پتھر پر اکتفا کرنے سے منع کیا گیا ہے جس سے تین پتھر کے استعمال کا وجوب ثابت ہوتا ہے، بعض احادیث میں اس ممانعت کی علت یہ بتائی گئی ہے کہ یہ تمہارے بھائی جنوں کی خوراک ہے، نیز یہاں «رمَّۃ» (بوسیدہ ہڈی) سے مراد مطلق ہڈی ہے جیسا کہ دوسری روایتوں میں آتا ہے، یا یہ کہا جائے کہ بوسیدہ ہڈی جو نجس نہیں ہوتی، جب اسے نجاست سے آلودہ کرنے کی ممانعت ہے تو وہ ہڈی جو بوسیدہ نہ ہو بدرجہ اولیٰ ممنوع ہو گی۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے گئے اور فرمایا: ”میرے پاس تین پتھر لاؤ“، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں دو پتھر اور گوبر کا ایک ٹکڑا لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں پتھر لے لیے اور گوبر پھینک دیا، اور فرمایا: ”یہ ناپاک ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 21 (156)، سنن النسائی/الطہارة 38 (42)، (تحفة الأشراف: 9170)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الوضوء 13 (17)، مسند احمد (1/388، 418، 450) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مسند احمد میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”گوبر نجس ہے، ایک اور پتھر لاؤ“ (ورجاله ثقات)، علامہ ابن الجوزی فرماتے ہیں: ”ممکن ہے رسول ﷺ نے خود ہی تیسرا پتھر اٹھا لیا ہو“، ملاحظہ ہو تحفۃ الأحوذی (۱/۶۹)، چنانچہ آگے کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ تین پتھر لینا سنت ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”استنجاء کے لیے تین پتھر ہوں جن میں گوبر نہ ہو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 21 (41)، (تحفة الأشراف: 3529)، مسند احمد (5/213، 214)، سنن الدارمی/الطہارة 11 (698) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے کسی مشرک نے بطور استہزاء کے کہا: میں تمہارے ساتھی (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) کو دیکھتا ہوں کہ وہ تمہیں ہر چیز سکھاتے ہیں، یہاں تک کہ قضائے حاجت کے آداب بھی بتاتے ہیں! سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں، آپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف رخ نہ کریں، دائیں ہاتھ سے استنجاء نہ کریں، اور تین پتھر سے کم استعمال نہ کریں، ان میں کوئی گوبر ہو نہ ہڈی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 17 (262)، سنن ابی داود/الطہارة 4 (7)، سنن الترمذی/الطہارة 12 (16)، سنن النسائی/الطہارة 37 (40)، (تحفة الأشراف: 4505)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/ 437، 438، 439) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|