كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 44. بَابُ: الْمُبَالَغَةِ فِي الاِسْتِنْشَاقِ وَالاِسْتِنْثَارِ باب: ناک میں پانی چڑھانے اور ناک جھاڑنے میں مبالغہ کا بیان۔
سلمہ بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”جب تم وضو کرو تو ناک جھاڑو، اور جب استنجاء کرو تو طاق ڈھیلے استعمال کرو“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة 21 (27)، سنن النسائی/الطہارة 39 (43)، 72 (89)، (تحفة الأشراف: 4556)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/313، 339) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے وضو کے بارے میں بتائیے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم مکمل طور پر وضو کرو، اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرو، الا یہ کہ تم روزے سے ہو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 55 (142)، الصوم 27 (2366)، سنن الترمذی/الطہارة 30 (38)، الصوم 69 (788)، سنن النسائی/الطہارة 71 (87)، 92 (114)، (تحفة الأشراف: 11172)، وأخرجہ: مسند احمد (4/33)، سنن الدارمی/الطہارة 34 (732) (صحیح)» (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 448)
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو بار یا تین بار اچھی طرح ناک میں پانی چڑھا کر جھاڑو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 55 (141)، (تحفة الأشراف: 6567)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/228، 315، 352) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص وضو کرے تو اچھی طرح ناک میں پانی چڑھا کر جھاڑے، اور جب استنجاء کرے تو طاق ڈھیلے استعمال کرے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 25 (161)، صحیح مسلم/الطہارة 8 (237)، سنن النسائی/الطہارة 72 (88)، (تحفة الأشراف: 13547)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہار ة 1 (3)، مسند احمد (2/236، 277، 401)، سنن الدارمی/الطہارة 32 (730) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|