كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 37. بَابُ: الْوُضُوءِ بِالنَّبِيذِ باب: نبیذ سے وضو کرنے کا بیان۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے «لیلۃالجن» (جنوں سے ملاقات والی رات) میں فرمایا: ”کیا تمہارے پاس وضو کا پانی ہے؟“، انہوں نے کہا: برتن میں تھوڑے سے نبیذ کے سوا کچھ نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ پاک کھجور اور پاک پانی کا شربت ہے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ۱؎۔ یہ وکیع کی حدیث ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 42 (84)، سنن الترمذی/الطہارة 65 (88)، (تحفة الأشراف: 9603)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/402، 449، 450، 458) (ضعیف)» (اس حدیث کی سند میں أبوزید مجہول راوی ہیں)
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اور بعد کی حدیث تمام محدثین کے نزدیک سخت ضعیف ہے، اور بقول امام طحاوی قابل استدلال نہیں، خود عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ «لیلۃ الجن» میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نہ تھے، لہذا نبیذ سے وضو درست نہیں، جمہور کا مذہب یہی ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے «لیلۃالجن» میں فرمایا: ”کیا تمہارے پاس پانی ہے“؟ انہوں نے کہا: نہیں، چھاگل (مشک) میں نبیذ کے سوا کچھ نہیں ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ پاک کھجور اور پاک پانی ہے، میرے اوپر ڈالو“، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے انڈیلا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5416، ومصباح الزجاجة: 158) (ضعیف)» (سند میں ”حنش ابن لہیعہ“ دونوں ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: ”نبیذ“ وہ پانی ہے جس میں کھجور ڈال کر رات بھر بھگو یا جائے، جس کی وجہ سے پانی قدرے میٹھا ہو جائے، اور اس کا رنگ بھی بدل جائے، وہ نبیذ کہلاتا ہے۔ '' «لیلۃ الجن»: وہ رات ہے جس میں نبی اکرم ﷺ جنوں کو ہدایت کے لئے مکہ سے باہر تشریف لے گئے تھے، اور ان سے ملاقات کی، اور ان کو دعوت اسلام دی، اور وہ مشرف بہ اسلام ہوئے، رسول اللہ ﷺ کا جنوں کے پاس جانا چھ مرتبہ ثابت ہے، پہلی بار کا واقعہ مکہ میں پیش آیا، اس وقت آپ ﷺ کے ساتھ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نہیں تھے جیسا کہ صحیح مسلم اور سنن ترمذی کے اندر سورۃ احقاف کی تفسیر میں مذکور ہے، دوسری مرتبہ کا واقعہ مکہ ہی میں جبل حجون پر پیش آیا، تیسرا واقعہ اعلی مکہ میں پیش آیا، جب کہ چوتھا مدینہ میں بقیع غرقد کا ہے، ان تینوں راتوں میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کے ساتھ تھے، پانچواں واقعہ مدنی زندگی میں مدینہ سے باہر پیش آیا، اس موقع پر آپ ﷺ کے ساتھ زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ تھے، چھٹا واقعہ آپ ﷺ کے کسی سفر کا ہے اس وقت آپ ﷺ کے ساتھ بلال بن حارث رضی اللہ عنہ تھے (ملاحظہ ہو: الکوکب الدری شرح الترمذی)۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
|