كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 62. بَابُ: الْوُضُوءِ مِنَ النَّوْمِ باب: جاگنے کے بعد وضو کرنے کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سو جاتے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگتے، پھر اٹھ کر بغیر وضو کے نماز پڑھتے۔ طنافسی کہتے ہیں: وکیع کا بیان ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مراد یہ تھی کہ سجدہ کی حالت میں سو جاتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15969)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/135) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے، پھر کھڑے ہوئے، اور نماز پڑھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9445، ومصباح الزجاجة: 194)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/234، 426) (صحیح)» (سند میں حجاج بن أرطاة ضعیف ہیں، لیکن حدیث دوسرے طرق سے صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آپ یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ سونا بیٹھے بیٹھے تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5646) (منکر)» (سند میں حریث ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 1229)
قال الشيخ الألباني: منكر
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آنکھ سرین کا بندھن ہے، لہٰذا جو سو جائے وہ وضو کرے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 80 (203)، (تحفة الأشراف: 10208)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/97، 118، 150) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ ہم اپنے موزوں کو تین دنوں تک جنابت کے سوا پاخانے، پیشاب اور نیند کے سبب نہ اتاریں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة 71 (96)، الدعوات 99 (3535)، سنن النسائی/الطہارة 98 (126)، 113 (158)، 114 (159)، (تحفة الأشراف: 4952)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/239، 240، 241) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اس باب کی احادیث سے ثابت ہوا کہ معمولی نیند سے یا سجدہ وغیرہ میں سو جانے سے وضو نہیں ٹوٹتا، ہاں لیٹ کر سو گیا تو وضو کرے مسافر کے لئے جائز ہے کہ اگر موزے وضو کے بعد پہنے ہیں تو تین دن تین رات تک نہ اتارے مسح کرتا رہے، اگر غسل جنابت ہو تو اتارنا ضروری ہے، مقیم کے لئے موزوں پر مسح ایک دن ایک رات کے لئے ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
|