كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 26. بَابُ: التَّشْدِيدِ فِي الْبَوْلِ باب: پیشاب کی چھینٹ سے نہ بچنے پر وارد وعید کا بیان۔
عبدالرحمٰن بن حسنہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، اس وقت آپ کے ہاتھ میں ایک ڈھال تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رکھا اور اس کی آڑ میں بیٹھ کر پیشاب کیا، کچھ لوگوں نے (بطور استہزاء) کہا کہ انہیں دیکھو ایسے پیشاب کرتے ہیں جیسے عورت پیشاب کرتی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا اور فرمایا: ”افسوس ہے تم پر، بنی اسرائیل کے ایک شخص کو جو مصیبت پہنچی، تمہیں اس کی خبر نہیں؟ ان کے کپڑوں میں پیشاب لگ جاتا تو اسے قینچی سے کاٹتے تھے، ایک شخص نے انہیں اس عمل سے روک دیا، تو اسے اس کی قبر میں عذاب دیا گیا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 11 (22)، سنن النسائی/الطہارة 26 (30)، (تحفة الأشراف: 9693)، مسند احمد (4/ 196) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
اس سند سے بھی اعمش نے ایسی ہی حدیث ذکر کی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو نئی قبروں کے پاس سے ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور یہ عذاب کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں ہو رہا ہے (کہ جس سے بچنا مشکل تھا)، ایک شخص تو پیشاب (کی چھینٹوں) سے نہیں بچتا تھا، اور دوسرا غیبت (چغلی) کیا کرتا تھا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 56 (216)، 57 (218)، الجنائز81 (1361)، 88 (1378)، الأدب 46 (6552)، 49 (6055)، صحیح مسلم/الطہارة 34 (292)، سنن ابی داود/الطہارة 11 (20)، سنن الترمذی/الطہارة 53 (70)، سنن النسائی/الطہارة 27 (31)، الجنائز 116 (2070، 2071)، (تحفة الأشراف: 5747)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1 /225)، سنن الدارمی/الطہارة 61 (766) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیادہ تر قبر کا عذاب پیشاب کی وجہ سے ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12501، ومصباح الزجاجة: 143)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/326، 388، 389) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ”ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور یہ عذاب کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں ہو رہا ہے (جس سے بچنا مشکل تھا) ایک شخص کو تو پیشاب کی چھینٹے سے نہ بچنے کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا ہے، اور دوسرا غیبت (چغلی) کرنے کی وجہ سے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11657، ومصباح الزجاجة: 144)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/35، 39) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
|