كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 41. بَابُ: مَا جَاءَ فِي التَّسْمِيَةِ فِي الْوُضُوءِ باب: بسم اللہ کہہ کر وضو کرنے کا بیان۔
ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو وضو سے پہلے «بسم اللہ» نہ کہے اس کا وضو نہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4128، ومصباح الزجاجة: 66)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطہارة 25 (718) (حسن) (ملاحظہ ہو: الإرواء: 81)»
قال الشيخ الألباني: حسن
سعید بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا وضو نہیں اس کی نماز نہیں، اور جس نے «بسم اللہ» نہیں کہا، اس کا وضو نہیں ہوا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة 20 (25)، دون قو لہ: ”لا صلاة لمن لا وضوء لہ‘‘ (تحفة الأشراف: 4470، ومصباح الزجاجة: 167)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 48 (101)، مسند احمد (4/70، 5/381، 6/382) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا وضو نہیں اس کی نماز نہیں، اور جس نے «بسم اللہ» نہیں کہا، اس کا وضو نہیں ہوا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 48 (101)، (تحفة الأشراف: 13476)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 418) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کی نماز نہیں، جس کا وضو نہیں، اور اس شخص کا وضو نہیں جو وضو کے وقت «بسم اللہ» نہ پڑھے، اور اس شخص کی نماز نہیں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہ درود نہ بھیجے، اور اس شخص کی نماز نہیں جو انصار سے محبت نہ کرے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4802، ومصباح الزجاجة: 168) (منکر)» (سند میں عبدالمہیمن ضعیف اور منکر الحدیث ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف اور منکر ہے، پہلا ٹکڑا شواہد کی بناء پر ثابت ہے، لیکن دوسرا ٹکڑا: «لا صلاة لمن لا يصلي۔۔۔ الخ» منکر ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2166، 4806)
قال الشيخ الألباني: منكر بالشطر الثاني
اس سند سے بھی اسی کی ہم معنی حدیث مروی ہے۔
قال الشيخ الألباني: منكر بالشطر الثاني
|