كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 54. بَابُ: تَخْلِيلِ الأَصَابِعِ باب: انگلیوں کے درمیان خلال کا بیان۔
مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو اپنی سب سے چھوٹی انگلی سے اپنے پیروں کی انگلیوں کا خلال کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 58 (148)، سنن الترمذی/الطہارة 30 (40)، (تحفة الأشراف: 11256)، مسند احمد (4/229) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ پیروں کی انگلیوں کے درمیان خلال مسنون ہے، انگلیوں کے خلال کا طریقہ یہ ہے کہ دو انگلیوں کے درمیان انگلی اس طرح داخل کرے کہ دونوں انگلیوں کا درمیانی حصہ پوری طرح تر ہو جائے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز کا ارادہ کرو تو اچھی طرح ہر عضو تک پانی پہنچا کر وضو کرو، اور اپنے ہاتھ اور پاؤں کی انگلیوں کے درمیان پانی پہنچاؤ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5685، ومصباح الزجاجة: 183)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطہارة 30 (39)، إلا قو لہ: ''اذا قمت الی الصلاة فاسبغ الوضوء'' مسند احمد (1/287، 3/481) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کامل وضو کرو، اور انگلیوں کے درمیان خلال کرو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 55 (143)، سنن الترمذی/الطہارة 30 (38)، الصوم 69 (788)، سنن النسائی/الطہارة 71 (87)، (تحفة الأشراف: 11172)، مسند احمد (4/33، 211)، سنن الدارمی/الطہارة 34 (732)، وقد مضی برقم: (407) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کرتے تو اپنی انگوٹھی ہلاتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12023، ومصباح الزجاجة: 184) (ضعیف)» (سند میں معمر اور ان کے والد محمد بن عبید اللہ دونوں ضعیف راوی ہیں، لیکن وضو میں انگلی کی انگوٹھی کو حرکت دینا آثار صحابہ و تابعین سے ثابت ہے)
وضاحت: ۱؎: وضو اور غسل وغیرہ میں انگوٹھی، چھلہ وغیرہ کو گھما لینا چاہئے تاکہ کوئی جگہ سوکھی نہ رہ جائے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
|