Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
65. بَابُ : الْوُضُوءِ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ
باب: آگ میں پکی ہوئی چیزوں کے استعمال سے وضو کا بیان۔
حدیث نمبر: 487
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْرَقُ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: كَانَ يَضَعُ يَدَيْهِ عَلَى أُذُنَيْهِ وَيَقُولُ: صُمَّتَا إِنْ لَمْ أَكُنْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کانوں پر رکھتے اور کہتے: یہ دونوں کان بہرے ہو جائیں اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہو: تم ہر اس چیز کے استعمال سے وضو کرو جسے آگ پر پکایا گیا ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1702) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں خالد بن یزید ضعیف راوی ہے، جس کو ابن معین نے متہم بھی کہا ہے، لیکن اصل حدیث صحیح ہے، کما تقدم اور یہ واضح رہے کہ باب کی احادیث منسوخ ہیں، جیسا کہ آگے آئے گا)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
خالد بن يزيد بن أبي مالك: ضعيف (تقريب: 1688)
وقال الھيثمي: وضعفه الجمھور
وقال البوصيري: ”ولم ينفرد به‘‘ أي بھذا الحديث!
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 395