Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
41. بَابُ : مَا جَاءَ فِي التَّسْمِيَةِ فِي الْوُضُوءِ
باب: بسم اللہ کہہ کر وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 397
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ رُبَيْحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِى سَعِيدٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا وُضُوءَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ".
ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو وضو سے پہلے «بسم اللہ» نہ کہے اس کا وضو نہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4128، ومصباح الزجاجة: 66)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطہارة 25 (718) (حسن) (ملاحظہ ہو: الإرواء: 81)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
انظر تحقيقي مقالات (2/ 200)

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 397 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث397  
اردو حاشہ:
اس حدیث کی روشنی میں بعض علماء نے وضو کے شروع میں بسم الله پڑھنے کو واجب قرار دیا ہے اور بعض علماء نے اسے سنت قرار دیا ہے۔
ان کے نزدیک وضو نہیں کا مطلب یہ ہے کہ کما حقہ مکمل وضو نہیں لیکن یہ تاویل بلا دلیل ہے
(2)
اگربسم اللهۃبھول گئی اور وضو کے دوران میں یاد آئی تو فوراً پڑھ لے، تاہم وضو دوبارہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ بھول چوک معاف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 397