Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
26. بَابُ : التَّشْدِيدِ فِي الْبَوْلِ
باب: پیشاب کی چھینٹ سے نہ بچنے پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 349
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ ، حَدَّثَنِي بَحْرُ بْنُ مَرَّارٍ ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ، فَقَالَ:" إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَيُعَذَّبُ فِي الْبَوْلِ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَيُعَذَّبُ فِي الْغَيْبَةِ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور یہ عذاب کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں ہو رہا ہے (جس سے بچنا مشکل تھا) ایک شخص کو تو پیشاب کی چھینٹے سے نہ بچنے کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا ہے، اور دوسرا غیبت (چغلی) کرنے کی وجہ سے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11657، ومصباح الزجاجة: 144)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/35، 39) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 349 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث349  
اردو حاشہ:
ان گناہوں کے بارے میں فرمایا کہ وہ بڑے نہیں۔
اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ صغیرہ گناہ ہیں۔
مطلب یہ ہے کہ ان سے بچنا کوئی بہت دشوار اور زیادہ محنت طلب کام نہیں تھا بلکہ معمولی سی احتیاط کے ساتھ ان دونوں جرائم سے پرہیز ممکن تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 349