سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
43. بَابُ : الْمَضْمَضَةِ وَالاِسْتِنْشَاقِ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ
باب: ایک چلو سے کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 405
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ الْعُكْلِيُّ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ:" أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَنَا وَضُوءًا؟ فَأَتَيْتُهُ بِمَاءٍ فَمَضْمَضَ، وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ".
عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم سے وضو کے لیے پانی مانگا، ہم نے پانی حاضر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی چلو سے کلی کی، اور ناک میں پانی ڈالا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 38 (185)، 39 (186)، 41 (191)، 42 (192)، 45 (197)، 46 (199)، صحیح مسلم/الطہارة 7 (235)، سنن الترمذی/الطہارة 24 (32)، 36 (47)، سنن ابی داود/الطہارة 47 (100)، 50 (118)، سنن النسائی/الطہارة 80 (97)، 81 (98)، 82 (99)، (تحفة الأشراف: 5308)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 1 (1)، مسند احمد (4/38، 39، 40، 42)، سنن الدارمی/الطہارة 27 (721) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس باب کی احادیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی چلو سے کلی بھی کرتے تھے اور ناک میں پانی بھی چڑھاتے تھے، بعض روایتوں سے دونوں کے لئے الگ الگ پانی لینے کا ثبوت ملتا ہے، اس سلسلہ میں دونوں طرح کی روایات آتی ہیں، لیکن ایک چلو میں دونوں کو جمع کرنے کی روایات تعداد میں بھی زیادہ ہیں اور صحیح بھی ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم