موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
4. بَابُ مَا جَاءَ فِي وَبَاءِ الْمَدِينَةِ
مدینہ کی وباء کا بیان
حدیث نمبر: 1606
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ام المؤمنين، انها قالت: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة وعك ابو بكر، وبلال، قالت: فدخلت عليهما، فقلت: يا ابت كيف تجدك؟ ويا بلال كيف تجدك؟ قالت: فكان ابو بكر إذا اخذته الحمى، يقول: كل امرئ مصبح في اهله والموت ادنى من شراك نعله وكان بلال إذا اقلع عنه يرفع عقيرته، فيقول: الا ليت شعري هل ابيتن ليلة بواد وحولي إذخر وجليل؟ وهل اردن يوما مياه مجنة؟ وهل يبدون لي شامة وطفيل قالت عائشة: فجئت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبرته، فقال: " اللهم حبب إلينا المدينة كحبنا مكة او اشد، وصححها وبارك لنا في صاعها ومدها، وانقل حماها فاجعلها بالجحفة" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّهَا قَالَتْ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وُعِكَ أَبُو بَكْرٍ، وَبِلَالٌ، قَالَتْ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهِمَا، فَقُلْتُ: يَا أَبَتِ كَيْفَ تَجِدُكَ؟ وَيَا بِلَالُ كَيْفَ تَجِدُكَ؟ قَالَتْ: فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّى، يَقُولُ: كُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ وَالْمَوْتُ أَدْنَى مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ وَكَانَ بِلَالٌ إِذَا أُقْلِعَ عَنْهُ يَرْفَعُ عَقِيرَتَهُ، فَيَقُولُ: أَلَا لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ؟ وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مَجِنَّةٍ؟ وَهَلْ يَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ قَالَتْ عَائِشَةُ: فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَحُبِّنَا مَكَّةَ أَوْ أَشَدَّ، وَصَحِّحْهَا وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا، وَانْقُلْ حُمَّاهَا فَاجْعَلْهَا بِالْجُحْفَةِ" .
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں آئے تو سیدنا ابوبکر اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہما کو بخار آیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ان کے پاس گئیں اور کہا: اے میرے باپ! کیا حال ہے؟ اے بلال! کیا حال ہے؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جب بخار آتا تو وہ ایک شعر پڑھتے، جس کا ترجمہ یہ ہے: ہر آدمی صبح کرتا ہے اپنے گھر میں، اور موت اس سے نزدیک ہوتی ہے اس کے جوتی کے تسمے سے۔ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کا جب بخار اترتا تو اپنی آواز نکالتے اور پکار کر کہتے: کاش کہ مجھے معلوم ہوتا کہ میں ایک رات پھر مکّہ کی وادی میں رہوں گا، اور میرے گرد اذخر اور جلیل ہوں گی (اذخر اور جلیل دونوں گھاس ہیں مکّہ کی)، اور کبھی میں پھر اتروں گا مجنہ کے پانی پر (مجنہ ایک جگہ ہے کئی میل پر مکّہ سے، وہاں زمانۂ جاہلیت میں بازار تھے)، اور کبھی پھر دکھلائی دیں گے مجھے شامہ طفیل (دو پہاڑ ہیں مکّہ سے تیس میل پر، یا دو چشمے ہیں)۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ باتیں سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آکر بیان کیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: اے پروردگار! محبت ڈال دے ہمارے دلوں میں مدینہ کی جتنی محبت تھی مکّہ کی یا اس سے بھی زیادہ، اور صحت اور تندرستی کر دے مدینہ میں، اور برکت دے اس کے صاع اور مد میں، اور دور کر دے بخار وہاں کا، اور بھیج دے اس بخار کو جحفہ میں۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1889، 3926، 5654، 5677، 6372، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1376، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3724، 5600، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4257، 4258، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6690، وأحمد فى «مسنده» برقم: 26771، والحميدي فى «مسنده» برقم: 225، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26562، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1303، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 14»
حدیث نمبر: 1607
Save to word اعراب
عن يحيى بن سعيد، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت: وكان عامر بن فهيرة يقول: قد رايت الموت قبل ذوقه... إن الجبان حتفه من فوقه.عَنْ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: وَكَانَ عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ يَقُولُ: قَدْ رَأَيْتُ الْمَوْتَ قَبْلَ ذَوْقِهْ... إِنَّ الْجَبَانَ حَتْفُهُ مِنْ فَوْقِهْ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ عامر بن فہیرہ کہتے تھے: میں نے موت کو مرنے سے آگے دیکھ لیا ... نامرد کی موت اوپر سے آتی ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه النسائي فى «الكبريٰ» برقم: 4272، 7519، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5600، والحميدي فى «مسنده» برقم: 223، دلائل النبوة للبيھقي: 566/2، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 15»
حدیث نمبر: 1608
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن نعيم بن عبد الله المجمر ، عن ابي هريرة ، انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " على انقاب المدينة ملائكة لا يدخلها الطاعون ولا الدجال" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَى أَنْقَابِ الْمَدِينَةِ مَلَائِكَةٌ لَا يَدْخُلُهَا الطَّاعُونُ وَلَا الدَّجَّالُ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: مدینہ کی راہوں پر فرشتے ہیں، اس میں نہ طاعون آتا ہے، نہ دجال۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1880، 5731، 7133، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1379، 1386، 1387، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3737، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8724، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4254، 4259، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3114، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7233، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17154، 17155، 17156، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5465، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 16»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.