موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
51. بَابُ جَامِعِ السَّلَامِ
سلام کی مختلف احادیث کا بیان
حدیث نمبر: 1753
Save to word اعراب
حدثني، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن ابي مرة مولى عقيل بن ابي طالب، عن ابي واقد الليثي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بينما هو جالس في المسجد والناس معه، إذ اقبل نفر ثلاثة، فاقبل اثنان إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وذهب واحد، فلما وقفا على مجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم سلما، فاما احدهما فراى فرجة في الحلقة فجلس فيها واما الآخر فجلس خلفهم واما الثالث فادبر ذاهبا، فلما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الا اخبركم عن النفر الثلاثة: اما احدهم فاوى إلى الله فآواه الله، واما الآخر فاستحيا فاستحيا الله منه، واما الآخر فاعرض فاعرض الله عنه" حَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَهُ، إِذْ أَقْبَلَ نَفَرٌ ثَلَاثَةٌ، فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَهَبَ وَاحِدٌ، فَلَمَّا وَقَفَا عَلَى مَجْلِسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَّمَا، فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَرَأَى فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ فَجَلَسَ فِيهَا وَأَمَّا الْآخَرُ فَجَلَسَ خَلْفَهُمْ وَأَمَّا الثَّالِثُ فَأَدْبَرَ ذَاهِبًا، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ عَنِ النَّفَرِ الثَّلَاثَةِ: أَمَّا أَحَدُهُمْ فَأَوَى إِلَى اللَّهِ فَآوَاهُ اللَّهُ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَاسْتَحْيَا فَاسْتَحْيَا اللَّهُ مِنْهُ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَأَعْرَضَ فَأَعْرَضَ اللَّهُ عَنْهُ"
حضرت ابوواقد لیثی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے مسجد میں، لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اتنے میں تین آدمی آئے، دو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ایک چلا گیا، جب وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو سلام کیا، اور ایک شخص ان میں سے حلقے میں جگہ پا کر بیٹھ گیا، اور ایک پیچھے بیٹھا رہا، اور تیسرا تو پہلے ہی چلا گیا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے (وعظ سے یا تعلیم سے جس میں مصروف تھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو ان تینوں آدمیوں کا حال نہ بتلاؤں؟ ایک تو ان میں سے اللہ کے پاس آیا اللہ نے بھی اس کو جگہ دی، ایک نے ان میں سے شرم کی (مجلس کے اندر گھسنے سے اور لوگوں کو تکلیف دینے سے) اللہ نے بھی اس سے شرم کی (یعنی اس پر رحمت اتاری اور اس کو عذاب نہ کیا)، اور ایک نے ان میں سے منہ پھیر لیا، اللہ نے بھی اس طرف سے منہ پھیر لیا۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 66، 474، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2176، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 86، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 5869، 5870، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2724، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5972، 5987، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22252، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1445، والطبراني فى «الكبير» برقم: 3308، 3309، فواد عبدالباقي نمبر: 53 - كِتَابُ السَّلَامَ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1754
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن انس بن مالك ، انه سمع عمر بن الخطاب وسلم عليه رجل فرد عليه السلام، ثم سال عمر الرجل:" كيف انت؟" فقال: احمد إليك الله، فقال عمر: " ذلك الذي اردت منك" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ رَجُلٌ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ، ثُمَّ سَأَلَ عُمَرُ الرَّجُلَ:" كَيْفَ أَنْتَ؟" فَقَالَ: أَحْمَدُ إِلَيْكَ اللَّهَ، فَقَالَ عُمَرُ: " ذَلِكَ الَّذِي أَرَدْتُ مِنْكَ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے سنا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے، ان کو ایک شخص نے سلام کیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا جواب دیا، پھر اس سے مزاج پوچھا۔ اس نے کہا: شکر کرتا ہوں اللہ کا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا یہی مطلب تھا۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 4450، بخاري فى «الادب المفرد» برقم: 1132، فواد عبدالباقي نمبر: 53 - كِتَابُ السَّلَامَ-ح: 5»
حدیث نمبر: 1755
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، ان الطفيل بن ابي بن كعب اخبره، انه كان ياتي عبد الله بن عمر فيغدو معه إلى السوق، قال: فإذا غدونا إلى السوق لم يمر عبد الله بن عمر على سقاط ولا صاحب بيعة ولا مسكين ولا احد إلا سلم عليه، قال الطفيل: فجئت عبد الله بن عمر يوما فاستتبعني إلى السوق، فقلت له: وما تصنع في السوق، وانت لا تقف على البيع، ولا تسال عن السلع، ولا تسوم بها، ولا تجلس في مجالس السوق؟ قال واقول: اجلس بنا هاهنا نتحدث، قال: فقال لي عبد الله بن عمر :" يا ابا بطن وكان الطفيل ذا بطن، إنما نغدو من اجل السلام نسلم على من لقينا" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّ الطُّفَيْلَ بْنَ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ يَأْتِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَيَغْدُو مَعَهُ إِلَى السُّوقِ، قَالَ: فَإِذَا غَدَوْنَا إِلَى السُّوقِ لَمْ يَمُرَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَلَى سَقَاطٍ وَلَا صَاحِبِ بِيعَةٍ وَلَا مِسْكِينٍ وَلَا أَحَدٍ إِلَّا سَلَّمَ عَلَيْهِ، قَالَ الطُّفَيْلُ: فَجِئْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَوْمًا فَاسْتَتْبَعَنِي إِلَى السُّوقِ، فَقُلْتُ لَهُ: وَمَا تَصْنَعُ فِي السُّوقِ، وَأَنْتَ لَا تَقِفُ عَلَى الْبَيِّعِ، وَلَا تَسْأَلُ عَنِ السِّلَعِ، وَلَا تَسُومُ بِهَا، وَلَا تَجْلِسُ فِي مَجَالِسِ السُّوقِ؟ قَالَ وَأَقُولُ: اجْلِسْ بِنَا هَاهُنَا نَتَحَدَّثُ، قَالَ: فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ :" يَا أَبَا بَطْنٍ وَكَانَ الطُّفَيْلُ ذَا بَطْنٍ، إِنَّمَا نَغْدُو مِنْ أَجْلِ السَّلَامِ نُسَلِّمُ عَلَى مَنْ لَقِيَنَا"
حضرت طفیل بن ابی بن کعب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آتے اور صبح صبح ان کے ساتھ بازار کو جاتے۔ طفیل کہتے ہیں: جب ہم بازار میں پہنچتے تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہر ایک ردی ودی بیچنے والے پر، اور ہر دکاندار پر، اور ہر مسکین پر، اور ہر کسی پر سلام کرتے۔ ایک روز میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، انہوں نے مجھے بازار لے جانا چاہا، میں نے کہا: تم بازار میں جا کر کیا کرو گے، نہ تم بیچنے والوں کے پاس ٹھہرتے ہو، نہ کسی اسباب کو پوچھتے ہو، نہ کسی کا مول تول کرتے ہو، نہ بازار کی مجلسوں میں بیٹھتے ہو؟ اس سے یہیں بیٹھے رہو، ہم تم باتیں کریں گے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اے پیٹ والے (طفیل کا پیٹ بڑا تھا)! بازار میں سلام کرنے کو جاتے ہیں، جس سے ملاقات ہوتی ہے اس کو سلام کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 8790، بخاري فى «الادب المفرد» برقم: 1006، فواد عبدالباقي نمبر: 53 - كِتَابُ السَّلَامَ-ح: 6»
حدیث نمبر: 1756
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، ان رجلا سلم على عبد الله بن عمر، فقال: السلام عليك ورحمة الله وبركاته والغاديات والرائحات، فقال له عبد الله بن عمر : " وعليك الفا"، ثم كانه كره ذلك وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ رَجُلًا سَلَّمَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ وَالْغَادِيَاتُ وَالرَّائِحَاتُ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : " وَعَلَيْكَ أَلْفًا"، ثُمَّ كَأَنَّهُ كَرِهَ ذَلِكَ
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سلام کیا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو تو کہا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ والغادیات والرائحات (سلامتی ہو تم پر اور اللہ کی رحمت اور برکات اور صبح اور شام کی نعمتیں آنے والیں اور جانے والیں)۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: وعلیک الفاً (تیرے اوپر بھی ہزار گنے اس کے)، اور اس طرح کہا جیسے کہ اس کو برا جانا۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 19453، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 8860، والطبراني فى «الكبير» برقم: 2905، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2917، فواد عبدالباقي نمبر: 53 - كِتَابُ السَّلَامَ-ح: 7»
حدیث نمبر: 1756B1
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، انه بلغه: إذا دخل البيت غير المسكون، يقال: السلام علينا وعلى عباد الله الصالحينوَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ: إِذَا دُخِلَ الْبَيْتُ غَيْرُ الْمَسْكُونِ، يُقَالُ: السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ جب کوئی آدمی ایسے گھر میں جائے جو خالی پڑا ہو تو کہے السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین، یعنی: سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 53 - كِتَابُ السَّلَامَ-ح: 8»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.