كِتَابُ الْجَامِعِ کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں 10. بَابُ مَا جَاءَ فِي حُسْنِ الْخُلُقِ خوش خلقی کے بیان میں
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آخری وصیت جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو کی جب میں رکاب میں پاؤں رکھنے لگا، یہ تھی: ”اے معاذ! خوش خلقی کر لوگوں سے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 8029، ابن سعد فى الطبقات الكبري: 585/3، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 1»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب دنیا کے دو کاموں میں اختیار ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آسان امر کو اختیار کیا، بشرطیکہ اس میں گناہ نہ ہو، اگر گناہ ہوتا تو سب سے زیادہ آپ اس سے پرہیز کرتے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ذات کے واسطے کسی سے بدلہ نہیں لیتے تھے، مگر جب اللہ کی حرمت میں خلل پڑے تو اس وقت بدلہ لیتے تھے اللہ کے واسطے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3560، 6126، 6786، 6853، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2327،، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 488، 6444، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4246، 5714، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2417، 8218، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4785، 4786، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3799، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2264، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 148، 1984، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13408، 13409، 13429، 20845، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25356، والحميدي فى «مسنده» برقم: 260، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17942، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25968، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 2»
حضرت زین العابدین سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”اسلام کی بہتر باتوں میں سے یہ ہے کہ آدمی بے کار اور فضول چیزوں کو چھوڑ دے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع حسن، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2318، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3976، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1737، 1761، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20617، والطبراني فى «الكبير» برقم: 2886، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 8402، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1080، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 3»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اذن چاہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھی گھر میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برا آدمی ہے یہ۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو آنے کی اجازت دی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ تھوڑی دیر نہیں گزری تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے اس کے ساتھ ہنستے ہوئے سنا، جب وہ چلا گیا تو میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ابھی تو آپ نے اس کو بُرا کہا تھا، ابھی آپ اس سے ہنسنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب آدمیوں میں برا وہ آدمی ہے جس سے لوگ بچیں، یا ڈریں اس کے شر کے سبب سے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6032، 6054، 6131، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2591، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4791، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1996، والنسائي فى «الكبريٰ» برقم: 10066، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24607، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 4»
حضرت کعب احبار نے کہا کہ جب تم کسی بندہ کا حال جاننا چاہو اس کے پروردگار کے پاس (یعنی مقبول ہوا یا مردود، جنتی ہوا یا دوزخی) تو دیکھو لوگ اس کو کیسا کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 5»
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ مجھ کو یہ پہنچا کہ آدمی حسنِ خلق کی وجہ سے رات بھر عبادت کرنے والے اور دن بھر پیاسے رہنے والے (روزہ دار) کا درجہ حاصل کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 6»
سعید بن مسیّب نے کہا: کیا میں نہ بتاؤں تم کو وہ چیز جو بہت سی نمازوں اور صدقہ سے بہتر ہے؟ لوگوں نے کہا: بتاؤ۔ سعید نے کہا: ایک دوسرے کے بیچ صلح کرا دینا، اور بچو تم بغض اور عدوات سے، یہ خصلت مونڈنے والی ہے نیکیوں کو۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه وابن عبدالبر فى «التمهيد» برقم: 145/23، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 7»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس واسطے بھیجا گیا کہ اخلاق کی خوبیوں کو پورا کردوں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولکن عند الشواھد الحدیث صحیح، وأخرجه سلسله احاديث صحيحه ترقيم الباني: 45، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 8»
|