موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
2. بَابُ مَا جَاءَ فِي سُكْنَى الْمَدِينَةِ وَالْخُرُوجِ مِنْهَا
مدینہ میں رہنے کا بیان اور مدنہ سے نکلنے کا بیان
حدیث نمبر: 1595
Save to word اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن قطن بن وهب بن عمير بن الاجدع ، ان يحنس مولى الزبير بن العوام اخبره، انه كان جالسا عند عبد الله بن عمر في الفتنة فاتته مولاة له تسلم عليه، فقالت: إني اردت الخروج يا ابا عبد الرحمن اشتد علينا الزمان، فقال لها عبد الله بن عمر : اقعدي لكع، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يصبر على لاوائها وشدتها احد، إلا كنت له شفيعا او شهيدا يوم القيامة" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبِ بْنِ عُمَيْرِ بْنِ الْأَجْدَعِ ، أَنَّ يُحَنَّسَ مَوْلَى الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي الْفِتْنَةِ فَأَتَتْهُ مَوْلَاةٌ لَهُ تُسَلِّمُ عَلَيْهِ، فَقَالَتْ: إِنِّي أَرَدْتُ الْخُرُوجَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ اشْتَدَّ عَلَيْنَا الزَّمَانُ، فَقَالَ لَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : اقْعُدِي لُكَعُ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ، إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ"
یحنس جو مولیٰ تھا سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کا، نقل کرتا ہے: میں بیٹھا تھا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس، اتنے میں ایک لونڈی آئی ان کی اور بولی: میں مدینہ سے نکلنا چاہتی ہوں اے ابوعبدالرحمٰن! کیونکہ یہاں سختیاں ہیں۔ اور وہ زمانہ فساد کا تھا مدینہ میں (یزید بن معاویہ نے وہاں کے لوگوں کو تنگ کر رکھا تھا اور فتنہ کیا تھا)، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: بیٹھ نالائق، میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: مدینہ کی تکلیف اور سختیوں پر جو صبر کرے گا میں اس کا قیامت کے روز گواہ ہوں گا، یا اس کی شفاعت کروں گا۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1377، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 4267، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3918، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5935، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5789، 5790، والبزار فى «مسنده» برقم: 5715، 5716، والطبراني فى «الكبير» برقم: 13307، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 3»
حدیث نمبر: 1596
Save to word اعراب
وحدثني يحيى، عن مالك، عن محمد بن المنكدر ، عن جابر بن عبد الله ، ان اعرابيا بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الإسلام، فاصاب الاعرابي وعك بالمدينة، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اقلني بيعتي، فابى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم جاءه، فقال: اقلني بيعتي، فابى، ثم جاءه، فقال: اقلني بيعتي، فابى، فخرج الاعرابي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما " المدينة كالكير تنفي خبثها وينصع طيبها" وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَأَصَابَ الْأَعْرَابِيَّ وَعْكٌ بِالْمَدِينَةِ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى، فَخَرَجَ الْأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا " الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے بیعت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر، اس کو بخار آنے لگا مدینہ میں، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری بیعت توڑ دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا۔ پھر آیا اور کہا: میری بیعت توڑ دیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا۔ پھر آیا اور کہا: میری بیعت توڑ دیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا۔ وہ مدینہ سے نکل گیا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ مثل دھونکنی یا کھریا (بھٹی) کے ہے کہ جو میل نکال دیتی ہے اور خالص کندن رکھ لیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1883، 7209، 7211، 7216، 7322، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1383، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3732، 3735، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4190، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4248، 7760، 8665، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3920، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14335، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1277، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17164، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33090، 33093، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1730، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1597
Save to word اعراب
وحدثني مالك، عن يحيى بن سعيد ، انه قال: سمعت ابا الحباب سعيد بن يسار ، يقول: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " امرت بقرية تاكل القرى يقولون يثرب وهي المدينة، تنفي الناس كما ينفي الكير خبث الحديد" وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْحُبَاب سَعِيدَ بْنَ يَسَارٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أُمِرْتُ بِقَرْيَةٍ تَأْكُلُ الْقُرَى يَقُولُونَ يَثْرِبُ وَهِيَ الْمَدِينَةُ، تَنْفِي النَّاسَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایسی بستی میں جانے کا حکم ہوا جو بہت سی بستیوں کو کھا جائے گی، لوگ اس کو یثرب کہتے ہیں، اور وہ مدینہ ہے، برے آدمیوں کو نکال باہر کرتا ہے جیسے کھریا (بھٹی) لوہے کا میل نکال دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1871، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1378، 1382، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3723، 3733،، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4247، 11335، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3924، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7231، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1186، 1201، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 5»
حدیث نمبر: 1598
Save to word اعراب
وحدثني مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يخرج احد من المدينة رغبة عنها، إلا ابدلها الله خيرا منه" وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَخْرُجُ أَحَدٌ مِنْ الْمَدِينَةِ رَغْبَةً عَنْهَا، إِلَّا أَبْدَلَهَا اللَّهُ خَيْرًا مِنْهُ"
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: کوئی شخص مدینہ سے نفرت کر کے نہیں نکلتا مگر اللہ جل جلالہُ اس سے بہتر دوسرا آدمی مدینہ کو دے دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1363، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1573، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17160، 17162، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 6»
حدیث نمبر: 1599
Save to word اعراب
وحدثني مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عبد الله بن الزبير ، عن سفيان بن ابي زهير ، انه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " تفتح اليمن فياتي قوم يبسون فيتحملون باهليهم ومن اطاعهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون، وتفتح الشام فياتي قوم يبسون فيتحملون باهليهم ومن اطاعهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون، وتفتح العراق فياتي قوم يبسون فيتحملون باهليهم ومن اطاعهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون" وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " تُفْتَحُ الْيَمَنُ فَيَأْتِي قَوْمٌ يَبُسُّونَ فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، وَتُفْتَحُ الشَّامُ فَيَأْتِي قَوْمٌ يُبِسُّونَ فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، وَتُفْتَحُ الْعِرَاقُ فَيَأْتِي قَوْمٌ يُبِسُّونَ فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ"
سیدنا سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، فرماتے تھے: فتح ہوگا یمن، وہاں سے لوگ سیر کرتے ہوئے مدینہ کو آئیں گے، اور اپنے گھر بار کو اور جو ان کے ساتھ جائے گا مدینہ سے لے جائیں گے، حالانکہ مدینہ بہتر ہوگا ان کے لئے، کاش وہ جانتے ہوتے۔ اور فتح ہوگا شام، وہاں سے کچھ لوگ سیر کرتے ہوئے آئیں گے اور اپنے گھر بار کو اور جو ان کا کہنا مانے گا مدینہ سے لے جائیں گے، حالانکہ مدینہ بہتر ہوگا ان کے لئے، کاش وہ جانتے ہوتے۔ اور عراق فتح ہوگا، وہاں سے کچھ لوگ سیر کرتے ہوئے آئیں گے اور اپنے گھر بار کو اور جو ان کا کہنا مانے گا مدینہ سے لے جائیں گے، حالانکہ مدینہ بہتر ہوگا ان کے لیے، کاش وہ جانتے ہوتے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1875، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1388، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6673، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4249، 4250، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22332،، والحميدي فى «مسنده» برقم: 889، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17159، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1112، 1113، والطبراني فى «الكبير» برقم: 6407، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 1600
Save to word اعراب
وحدثني يحيى، عن مالك، عن ابن حماس ، عن عمه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لتتركن المدينة على احسن ما كانت، حتى يدخل الكلب او الذئب فيغذي على بعض سواري المسجد او على المنبر"، فقالوا: يا رسول الله، فلمن تكون الثمار ذلك الزمان؟ قال:" للعوافي: الطير والسباع" وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ حِمَاسٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَتُتْرَكَنَّ الْمَدِينَةُ عَلَى أَحْسَنِ مَا كَانَتْ، حَتَّى يَدْخُلَ الْكَلْبُ أَوِ الذِّئْبُ فَيُغَذِّي عَلَى بَعْضِ سَوَارِي الْمَسْجِدِ أَوْ عَلَى الْمِنْبَرِ"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلِمَنْ تَكُونُ الثِّمَارُ ذَلِكَ الزَّمَانَ؟ قَالَ:" لِلْعَوَافِي: الطَّيْرِ وَالسِّبَاعِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: البتہ تم چھوڑ دو گے مدینہ کو اچھے حال میں یہاں تک کہ آئے گا اس میں کتا یا بھیڑیا تو پیشاب کیا کرے گا مسجد کے کھمبوں یا منبر پر۔ صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس زمانے میں مدینہ کے پھلوں کو کون کھائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو جانور بھوکے ہوں گے پرندے اور درندے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1874، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1389، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6772، 6773، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8405، 8787، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7193، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20851، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 8»
حدیث نمبر: 1601
Save to word اعراب
وحدثني مالك انه بلغه، ان عمر بن عبد العزيز حين خرج من المدينة التفت إليها فبكى، ثم قال: يا مزاحم " اتخشى ان نكون ممن نفت المدينة" وَحَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ حِينَ خَرَجَ مِنْ الْمَدِينَةِ الْتَفَتَ إِلَيْهَا فَبَكَى، ثُمَّ قَالَ: يَا مُزَاحِمُ " أَتَخْشَى أَنْ نَكُونَ مِمَّنْ نَفَتْ الْمَدِينَةُ"
حضرت عمر بن عبدالعزیز جب مدینہ سے نکلے تو مدینہ کی طرف دیکھ کر روئے اور اپنے غلام مزاحم سے کہنے لگے: شاید تم اور ہم ان لوگوں میں سے ہوں جن کو مدینہ نے نکال دیا۔

تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه إبن سعد فى الطبقات الكبري: 396/5، إبن عساكر فى تاريخ دمشق: 102/48، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 9»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.