وحدثني، عن مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم طلع له احد، فقال: " هذا جبل يحبنا ونحبه" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَلَعَ لَهُ أُحُدٌ، فَقَالَ: " هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ"
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اُحد کو دیکھ کر: ”یہ پہاڑ ہم کو چاہتا ہے، ہم بھی اسے چاہتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2889، 2893، 3367، 4084، 5425، 6363، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1365، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17169، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 37928، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3922، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12538، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 20»
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، ان اسلم مولى عمر بن الخطاب اخبره، انه زار عبد الله بن عياش المخزومي فراى عنده نبيذا وهو بطريق مكة، فقال له اسلم: إن هذا الشراب يحبه عمر بن الخطاب، فحمل عبد الله بن عياش قدحا عظيما فجاء به إلى عمر بن الخطاب، فوضعه في يديه فقربه عمر إلى فيه ثم رفع راسه، فقال عمر :" إن هذا لشراب طيب"، فشرب منه ثم ناوله رجلا عن يمينه، فلما ادبر عبد الله ناداه عمر بن الخطاب، فقال: " اانت القائل لمكة خير من المدينة؟" فقال عبد الله: فقلت: هي حرم الله وامنه وفيها بيته، فقال عمر:" لا اقول في بيت الله ولا في حرمه شيئا"، ثم قال عمر:" اانت القائل لمكة خير من المدينة؟" قال: فقلت: هي حرم الله وامنه وفيها بيته، فقال عمر:" لا اقول في حرم الله ولا في بيته شيئا"، ثم انصرف وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، أَنَّ أَسْلَمَ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ زَارَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَيَّاشٍ الْمَخْزُومِيَّ فَرَأَى عِنْدَهُ نَبِيذًا وَهُوَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، فَقَالَ لَهُ أَسْلَمُ: إِنَّ هَذَا الشَّرَابَ يُحِبُّهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَحَمَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَيَّاشٍ قَدَحًا عَظِيمًا فَجَاءَ بِهِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَوَضَعَهُ فِي يَدَيْهِ فَقَرَّبَهُ عُمَرُ إِلَى فِيهِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ عُمَرُ :" إِنَّ هَذَا لَشَرَابٌ طَيِّبٌ"، فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ نَاوَلَهُ رَجُلًا عَنْ يَمِينِهِ، فَلَمَّا أَدْبَرَ عَبْدُ اللَّهِ نَادَاهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: " أَأَنْتَ الْقَائِلُ لَمَكَّةُ خَيْرٌ مِنْ الْمَدِينَةِ؟" فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَقُلْتُ: هِيَ حَرَمُ اللَّهِ وَأَمْنُهُ وَفِيهَا بَيْتُهُ، فَقَالَ عُمَرُ:" لَا أَقُولُ فِي بَيْتِ اللَّهِ وَلَا فِي حَرَمِهِ شَيْئًا"، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ:" أَأَنْتَ الْقَائِلُ لَمَكَّةُ خَيْرٌ مِنْ الْمَدِينَةِ؟" قَالَ: فَقُلْتُ: هِيَ حَرَمُ اللَّهِ وَأَمْنُهُ وَفِيهَا بَيْتُهُ، فَقَالَ عُمَرُ:" لَا أَقُولُ فِي حَرَمِ اللَّهِ وَلَا فِي بَيْتِهِ شَيْئًا"، ثُمَّ انْصَرَفَ
اسلم جو مولیٰ ہیں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ان سے روایت ہے کہ وہ عبداللہ بن عیاش کی ملاقات کو گئے مکّہ کی راہ میں، ان کے پاس نیبذ پائی (نبیذ اس پانی کو کہتے ہیں جس میں کھجور یا انگور بھگوئے جائیں)، اسلم نے کہا کہ اس شربت کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بہت چاہتے ہیں(1)۔ عبداللہ بن عیاش ایک بڑا سا پیالہ بھر کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس لائے اور ان کے سامنے رکھ دیا، انہوں نے اس کو اٹھا کر پینا چاہا پھر سر اٹھا کر کہا: یہ شربت بہت اچھا ہے، پھر اس کو پیا، اس کے بعد ایک شخص ان کے داہنی طرف بیٹھا تھا اس کو دے دیا۔ جب عبداللہ بن عیاش لوٹ کر چلے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو بلایا اور کہا: تو کہتا ہے کہ مکّہ بہتر ہے مدینہ سے؟ عبداللہ بن عیاش نے کہا کہ وہ حرم ہے اللہ کا اور امن کی جگہ ہے، اور وہاں اس کا گھر ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اللہ کے گھر اور حرم کا نہیں پوچھتا(2)۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تو کہتا ہے کہ مکّہ بہتر ہے مدینہ سے؟ عبداللہ بن عیاش نے کہا کہ مکّہ میں اللہ کا حرم ہے اور امن کی جگہ ہے، وہاں اس کا گھر ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اللہ کے گھر اور حرم میں کچھ نہیں کہتا، پھر عبداللہ بن عیاش چلے گئے(3)۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 21»