موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
83. بَابُ التَّرْغِيبِ فِي الصَّدَقَةِ
صدقے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1835
Save to word اعراب
حدثني مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن ابي الحباب سعيد بن يسار ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من تصدق بصدقة من كسب طيب، ولا يقبل الله إلا طيبا، كان إنما يضعها في كف الرحمن يربيها كما يربي احدكم فلوه او فصيله حتى تكون مثل الجبل" حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي الْحُبَاب سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ، وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا طَيِّبًا، كَانَ إِنَّمَا يَضَعُهَا فِي كَفِّ الرَّحْمَنِ يُرَبِّيهَا كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ أَوْ فَصِيلَهُ حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الْجَبَلِ"
حضرت سعید بن یسار سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جو شخص حلال مال سے صدقہ دے، اور اللہ جل جلالہُ نہیں قبول کرتا مگر مالِ حلال کو، تو وہ اس صدقے کو اللہ جل جلالہُ کی ہتھیلی میں رکھتا ہے، اور پروردگار اس کو پرورش کرتا ہے، جیسے کوئی تم میں سے پالتا ہے اپنے بچھیرے کو، یا اونٹ کے بچے کو، یہاں تک کہ وہ صدقہ پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1410، 7430، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1014، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2425، 2426، 2427، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 270، 3316، 3318، 3319، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3302، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2526، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2316، 7687، والترمذي فى «جامعه» برقم: 661، 662، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1717، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1842، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7840، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7749، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1188، والبزار فى «مسنده» برقم: 8060، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 1»
حدیث نمبر: 1836
Save to word اعراب
وحدثني مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، انه سمع انس بن مالك ، يقول: كان ابو طلحة اكثر انصاري بالمدينة مالا من نخل، وكان احب امواله إليه بيرحاء وكانت مستقبلة المسجد، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدخلها، ويشرب من ماء فيها طيب، قال انس: فلما انزلت هذه الآية: لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92، قام ابو طلحة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن الله تبارك وتعالى يقول: لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92، وإن احب اموالي إلي بيرحاء وإنها صدقة لله ارجو برها وذخرها عند الله، فضعها يا رسول الله حيث شئت، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بخ، ذلك مال رابح ذلك مال رابح، وقد سمعت ما قلت فيه، وإني ارى ان تجعلها في الاقربين"، فقال ابو طلحة: افعل يا رسول الله، فقسمها ابو طلحة في اقاربه وبني عمه وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا مِنْ نَخْلٍ، وَكَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءَ وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا، وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَمَّا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ: لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءَ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَخٍ، ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ، وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهِ، وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ"، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سب انصار سے زیادہ مالدار تھے مدینے میں، یعنی کھجور کے درخت سب سے زیادہ ان کے پاس تھے، اور سب مالوں میں ان کو ایک باغ بہت پسند تھا جس کو بیرحاء کہتے تھے، اور وہ مسجد نبوی کے سامنے تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں جایا کرتے تھے۔ اور وہاں کا صاف پانی پیا کرتے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری «﴿لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ﴾ (آل عمران: 92)» یعنی: تم نیکی کو نہ پہنچو گے جب تک کہ تم خرچ نہ کرو گے اس مال میں سے جس کو تم چاہتے ہو۔ تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ جل جلالہُ ارشاد فرماتا ہے: «﴿لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ﴾» اور مجھے اپنے سب مالوں میں بیرحاء پسند ہے، وہ صدقہ ہے اللہ کی راہ میں۔ میں اللہ سے اس کی بہتری اور جزاء چاہتا ہوں، اور وہ بیرحاء ذخیرہ ہے اللہ کے پاس۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واہ واہ! یہ مال تو بڑا اجر لانے والا ہے، یا بڑے نفع والا ہے، اور میں سن چکا ہوں جو تم نے اس مال کے بارے میں کہا ہے، میرے نزدیک تم اس مال کو اپنے عزیزوں میں بانٹ دو۔ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بانٹ دوں۔ پھر سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اس کو تقسیم کردیا اپنے عزیزں اور چچا کے بیٹوں میں۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1461، 2318، 2752، 2769، 4554، 4555، 5611، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 998، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2455، 2458، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3340، 7182، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3632، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6396، 11000، 11001، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1689، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2997، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1695، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12038،وأحمد فى «مسنده» برقم: 12465، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 2»
حدیث نمبر: 1837
Save to word اعراب
وحدثني مالك، عن زيد بن اسلم ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " اعطوا السائل وإن جاء على فرس" وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَعْطُوا السَّائِلَ وَإِنْ جَاءَ عَلَى فَرَسٍ"
سیدنا زید بن اسلم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو سائل کو، اگرچہ آئے وہ گھوڑے پر۔

تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 1665، 1666، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1730، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20017، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 3»
حدیث نمبر: 1838
Save to word اعراب
وحدثني مالك، عن زيد بن اسلم ، عن عمرو بن معاذ الاشهلي الانصاري ، عن جدته ، انها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا نساء المؤمنات لا تحقرن إحداكن ان تهدي لجارتها، ولو كراع شاة محرقا" وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُعَاذٍ الْأَشْهَلِيِّ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ جَدَّتِهِ ، أَنَّهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا نِسَاءَ الْمُؤْمِنَاتِ لَا تَحْقِرَنَّ إِحْدَاكُنَّ أَنْ تُهْدِيَ لِجَارَتِهَا، وَلَوْ كُرَاعَ شَاةٍ مُحْرَقًا"
حضرت حواء بنت یزید بن سکن سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے: اے مسلمان عورتو! نہ حقیر کرے کوئی تم میں سے کسی ہمسائی اپنی کو، اگرچہ وہ ایک کھر بھیجے بکری کا جلا ہوا۔

تخریج الحدیث: «مرفوع حسن لغيره، أخرجه الدارمي فى «مسنده» برقم: 1714، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16879، 23671، 28092، والطبراني فى «الكبير» برقم: 559، 562، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 715، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 3462، بخاري فى «الادب المفرد» برقم: 122، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1839
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك انه بلغه، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان مسكينا سالها وهي صائمة وليس في بيتها إلا رغيف، فقالت لمولاة لها:" اعطيه إياه"، فقالت: ليس لك ما تفطرين عليه، فقالت:" اعطيه إياه"، قالت: ففعلت، قالت: فلما امسينا اهدى لنا اهل بيت او إنسان، ما كان يهدي لنا شاة وكفنها، فدعتني عائشة ام المؤمنين، فقالت: " كلي من هذا، هذا خير من قرصك" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ مِسْكِينًا سَأَلَهَا وَهِيَ صَائِمَةٌ وَلَيْسَ فِي بَيْتِهَا إِلَّا رَغِيفٌ، فَقَالَتْ لِمَوْلَاةٍ لَهَا:" أَعْطِيهِ إِيَّاهُ"، فَقَالَتْ: لَيْسَ لَكِ مَا تُفْطِرِينَ عَلَيْهِ، فَقَالَتْ:" أَعْطِيهِ إِيَّاهُ"، قَالَتْ: فَفَعَلْتُ، قَالَتْ: فَلَمَّا أَمْسَيْنَا أَهْدَى لَنَا أَهْلُ بَيْتٍ أَوْ إِنْسَانٌ، مَا كَانَ يُهْدِي لَنَا شَاةً وَكَفَنَهَا، فَدَعَتْنِي عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ، فَقَالَتْ: " كُلِي مِنْ هَذَا، هَذَا خَيْرٌ مِنْ قُرْصِكِ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک فقیر آیا مانگتا ہوا، اور آپ رضی اللہ عنہا روزہ دار تھیں، اور گھر میں کچھ نہ تھا سوائے ایک روٹی کے، آپ رضی اللہ عنہا نے اپنی لونڈی سے کہا: یہ روٹی فقیر کو دیدے۔ وہ بولی: آپ کے افطار کے لئے کچھ نہیں ہے۔ آپ رضی اللہ عنہا نے کہا: دیدے۔ لونڈی نے وہ روٹی فقیر کہ حوالے کر دی۔ شام کو ایک گھر سے حصّہ آیا بکری کا گوشت پکا ہوا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے لونڈی کو بلا کر کہا: کھا یہ تیری روٹی سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 3482، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 5»
حدیث نمبر: 1840
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، قال: بلغني: ان مسكينا استطعم عائشة ام المؤمنين وبين يديها عنب، فقالت لإنسان: خذ حبة فاعطه إياها، فجعل ينظر إليها ويعجب، فقالت عائشة: اتعجب كم ترى في هذه الحبة من مثقال ذرة؟!وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، قَالَ: بَلَغَنِي: أَنَّ مِسْكِينًا اسْتَطْعَمَ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ وَبَيْنَ يَدَيْهَا عِنَبٌ، فَقَالَتْ لِإِنْسَانٍ: خُذْ حَبَّةً فَأَعْطِهِ إِيَّاهَا، فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَيْهَا وَيَعْجَبُ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: أَتَعْجَبُ كَمْ تَرَى فِي هَذِهِ الْحَبَّةِ مِنْ مِثْقَالِ ذَرَّةٍ؟!
امام مالک رحمہ اللہ نے کہا کہ ایک مسکین نے سوال کیا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے، اور ان کے سامنے انگور رکھے تھے، انہوں نے ایک آدمی سے کہا: ایک دانہ انگور کا اٹھا کر اس کو دے دے، وہ شخص تعجب سے دیکھنے لگا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ایک دانہ کئی ذروں کے برابر ہے (اور ایک ذرے کا ثواب بھی ضائع نہ ہوگا)۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 3466، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 6»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.