موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
54. بَابُ مَا جَاءَ فِي الصُّوَرِ وَالتَّمَاثِيلِ
تصویروں اور مورتیوں کا بیان
حدیث نمبر: 1762
Save to word اعراب
حدثني مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، ان رافع بن إسحاق مولى الشفاء اخبره، قال: دخلت انا وعبد الله بن ابي طلحة على ابي سعيد الخدري نعوده، فقال لنا ابو سعيد : اخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: ان " الملائكة لا تدخل بيتا فيه تماثيل او تصاوير" . شك إسحاق لا يدري ايتهما قال ابو سعيد؟حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ إِسْحَاق مَوْلَى الشِّفَاءِ أَخْبَرَهُ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي طَلْحَةَ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ نَعُودُهُ، فَقَالَ لَنَا أَبُو سَعِيدٍ : أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ " الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ تَمَاثِيلُ أَوْ تَصَاوِيرُ" . شَكَّ إِسْحَاق لَا يَدْرِي أَيَّتَهُمَا قَالَ أَبُو سَعِيدٍ؟
حضرت رافع بن اسحاق سے جو مولیٰ ہیں شفاء (بنت عبداللہ) کے، روایت ہے کہ میں اور عبداللہ بن ابی طلحہ مل کر سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس گئے ان کے دیکھنے کو، وہ بیمار تھے۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ سے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے جس میں تصویریں یا مورتیاں ہوں۔ اسحاق (راوی) کو شک ہے کہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے ان دونوں میں سے کیا کہا (تصاویر یا مورتیاں)۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2805، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5849، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11880، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1303، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 6309، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 6»
حدیث نمبر: 1763
Save to word اعراب
وحدثني مالك، عن ابي النضر ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود ، انه دخل على ابي طلحة الانصاري يعوده، قال: فوجد عنده سهل بن حنيف فدعا ابو طلحة إنسانا فنزع نمطا من تحته، فقال له سهل بن حنيف: لم تنزعه؟ قال: " لان فيه تصاوير"، وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فيها ما قد علمت، فقال سهل: الم يقل رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إلا ما كان رقما في ثوب"، قال: بلى ولكنه اطيب لنفسي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ يَعُودُهُ، قَالَ: فَوَجَدَ عِنْدَهُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ فَدَعَا أَبُو طَلْحَةَ إِنْسَانًا فَنَزَعَ نَمَطًا مِنْ تَحْتِهِ، فَقَالَ لَهُ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ: لِمَ تَنْزِعُهُ؟ قَالَ: " لِأَنَّ فِيهِ تَصَاوِيرَ"، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا مَا قَدْ عَلِمْتَ، فَقَالَ سَهْلٌ: أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِلَّا مَا كَانَ رَقْمًا فِي ثَوْبٍ"، قَالَ: بَلَى وَلَكِنَّهُ أَطْيَبُ لِنَفْسِي
حضرت عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ وہ سیدنا ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کی عیادت کو گئے، وہاں سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کو بھی دیکھا۔ سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو بلایا اور کہا: میرے نیچے سے شطرنجی نکال لے۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا: کیوں؟ سیدنا ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: اس میں تصویریں ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تصویروں کے بارے میں جو ارشاد فرمایا ہے وہ تم کو معلوم ہے۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ بھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اگر نقشی ہو کپڑے وغیرہ پر تو کچھ قباحت نہیں۔ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں یہ سچ ہے، مگر میری خوشی یہی ہے کہ ہر قسم کی تصویر سے پرہیز کروں۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1750، والنسائي فى «الصغريٰ» برقم: 5351، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16075، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5851، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4775، 9676، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3649، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1207، 14678، والحميدي فى «مسنده» برقم: 435، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1414، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 1764
Save to word اعراب
وحدثني مالك، عن نافع ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم: انها اشترت نمرقة فيها تصاوير، فلما رآها رسول الله صلى الله عليه وسلم قام على الباب فلم يدخل، فعرفت في وجهه الكراهية، وقالت: يا رسول الله، اتوب إلى الله وإلى رسوله فماذا اذنبت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فما بال هذه النمرقة؟" قالت: اشتريتها لك تقعد عليها وتوسدها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اصحاب هذه الصور يعذبون يوم القيامة، يقال لهم: احيوا ما خلقتم، ثم قال: إن البيت الذي فيه الصور لا تدخله الملائكة" وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْبَاب فَلَمْ يَدْخُلْ، فَعَرَفَتْ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ، وَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ فَمَاذَا أَذْنَبْتُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَمَا بَالُ هَذِهِ النُّمْرُقَةِ؟" قَالَتْ: اشْتَرَيْتُهَا لَكَ تَقْعُدُ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدُهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ لَهُمْ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ الصُّوَرُ لَا تَدْخُلُهُ الْمَلَائِكَةُ"
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک تکیہ خریدا، اس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجرے کے دروازے پر کھڑے ہو رہے اور اندر نہ آئے، (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر ناراضگی کے آثار معلوم ہوئے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں توبہ کرتی ہوں اللہ اور اس کے رسول سے، میرا کیا گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تکیہ (بچھونا) کیسا ہے؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے اس تکیے (بچھونے) کو اس لئے خریدا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھیں، اس پر تکیہ لگائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تصویر بنانے والے عذاب دیئے جائیں گے قیامت کے روز، ان سے کہا جائے گا: تم زندہ کرو ان صورتوں کو جن کو تم نے دنیا میں بنایا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس گھر میں تصویریں ہوتی ہیں اس میں فرشتے نہیں آتے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2105، 2479، 3224، 5181، 5954، 5957، 5961، 6109، 7557، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2106، 2107، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 844، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5468، 5843، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5364، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2704، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2151، 3653، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14667، وأحمد فى «مسنده» برقم: 26618، والحميدي فى «مسنده» برقم: 253، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1432، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 8»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.