كِتَابُ الْجَامِعِ کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں 54. بَابُ مَا جَاءَ فِي الصُّوَرِ وَالتَّمَاثِيلِ تصویروں اور مورتیوں کا بیان
حضرت رافع بن اسحاق سے جو مولیٰ ہیں شفاء (بنت عبداللہ) کے، روایت ہے کہ میں اور عبداللہ بن ابی طلحہ مل کر سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس گئے ان کے دیکھنے کو، وہ بیمار تھے۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ سے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے جس میں تصویریں یا مورتیاں ہوں۔“ اسحاق (راوی) کو شک ہے کہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے ان دونوں میں سے کیا کہا (تصاویر یا مورتیاں)۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2805، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5849، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11880، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1303، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 6309، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 6»
حضرت عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ وہ سیدنا ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کی عیادت کو گئے، وہاں سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کو بھی دیکھا۔ سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو بلایا اور کہا: میرے نیچے سے شطرنجی نکال لے۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا: کیوں؟ سیدنا ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: اس میں تصویریں ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تصویروں کے بارے میں جو ارشاد فرمایا ہے وہ تم کو معلوم ہے۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ بھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”اگر نقشی ہو کپڑے وغیرہ پر تو کچھ قباحت نہیں۔“ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں یہ سچ ہے، مگر میری خوشی یہی ہے کہ ہر قسم کی تصویر سے پرہیز کروں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1750، والنسائي فى «الصغريٰ» برقم: 5351، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16075، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5851، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4775، 9676، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3649، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1207، 14678، والحميدي فى «مسنده» برقم: 435، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1414، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 7»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک تکیہ خریدا، اس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجرے کے دروازے پر کھڑے ہو رہے اور اندر نہ آئے، (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر ناراضگی کے آثار معلوم ہوئے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں توبہ کرتی ہوں اللہ اور اس کے رسول سے، میرا کیا گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تکیہ (بچھونا) کیسا ہے؟“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے اس تکیے (بچھونے) کو اس لئے خریدا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھیں، اس پر تکیہ لگائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تصویر بنانے والے عذاب دیئے جائیں گے قیامت کے روز، ان سے کہا جائے گا: تم زندہ کرو ان صورتوں کو جن کو تم نے دنیا میں بنایا تھا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس گھر میں تصویریں ہوتی ہیں اس میں فرشتے نہیں آتے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2105، 2479، 3224، 5181، 5954، 5957، 5961، 6109، 7557، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2106، 2107، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 844، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5468، 5843، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5364، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2704، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2151، 3653، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14667، وأحمد فى «مسنده» برقم: 26618، والحميدي فى «مسنده» برقم: 253، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1432، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 8»
|