موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
5. بَابُ مَا جَاءَ فِي إِجْلَاءِ الْيَهُودِ مِنَ الْمَدِينَةِ
مدینہ سے یہودیوں کے نکالنے کا بیان
حدیث نمبر: 1609
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن إسماعيل بن ابي حكيم ، انه سمع عمر بن عبد العزيز ، يقول: كان من آخر ما تكلم به رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان قال: " قاتل الله اليهود، والنصارى اتخذوا قبور انبيائهم مساجد، لا يبقين دينان بارض العرب" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي حَكِيمٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، يَقُولُ: كَانَ مِنْ آخِرِ مَا تَكَلَّمَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ قَالَ: " قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ، لَا يَبْقَيَنَّ دِينَانِ بِأَرْضِ الْعَرَبِ"
حضرت عمر بن عبدالعزیز سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری کلام یہ فرمایا: اللہ جل جلالہُ تباہ کرے یہود اور نصاریٰ کو، انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجدیں بنایا۔ آگاہ رہو عرب میں دو دین نہ رہیں۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11856، 18818، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2205، دلائل النبوة للبيهقي برقم: 204/7، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9987، 19368، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5960
شیخ سلیم ہلالی نے اس روایت کو صحیح لغیرہ کہا ہے، کیونکہ اس روایت کے متعدد شواہد موجود ہیں جنہیں علامہ الابانی ؒ نے تحذیر المساجد میں ص 11- 23 میں جمع کیا ہے۔، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 17»
حدیث نمبر: 1610
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن ابن شهاب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يجتمع دينان في جزيرة العرب" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَجْتَمِعُ دِينَانِ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ" .
ابن شہاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جزیرۂ عرب میں دو دین نہ رہیں۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11743، 18819، والبزار فى «مسنده» برقم: 7786، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7208، 9984، 9990، 14468، 19359، 19367، 19369
شیخ سلیم ہلالی نے اس روایت کو صحیح لغیرہ کہا ہے کیونکہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی روایت حسن سند کے ساتھ مروی ہے جو اس کی شاہد ہے: دیکھئے أحمد " 274/6، طبرانی فی المعجم الأوسط: 1066۔ سیرۃ ابن ھشام، نصب «الراية» : 454/3۔، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 18»
حدیث نمبر: 1610B1
Save to word اعراب
قال مالك: قال ابن شهاب: ففحص عن ذلك عمر بن الخطاب حتى اتاه الثلج واليقين ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يجتمع دينان في جزيرة العرب"، فاجلى يهود خيبر. قال مالك: وقد اجلى عمر بن الخطاب يهود نجران وفدك، فاما يهود خيبر فخرجوا منها ليس لهم من الثمر ولا من الارض شيء، واما يهود فدك فكان لهم نصف الثمر ونصف الارض، لان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان صالحهم على نصف الثمر ونصف الارض، فاقام لهم عمر نصف الثمر ونصف الارض قيمة من ذهب وورق وإبل وحبال واقتاب، ثم اعطاهم القيمة واجلاهم منهاقَالَ مَالِك: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَفَحَصَ عَنْ ذَلِكَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ حَتَّى أَتَاهُ الثَّلْجُ وَالْيَقِينُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَجْتَمِعُ دِينَانِ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ"، فَأَجْلَى يَهُودَ خَيْبَرَ. قَالَ مَالِك: وَقَدْ أَجْلَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَهُودَ نَجْرَانَ وَفَدَكَ، فَأَمَّا يَهُودُ خَيْبَرَ فَخَرَجُوا مِنْهَا لَيْسَ لَهُمْ مِنَ الثَّمَرِ وَلَا مِنَ الْأَرْضِ شَيْءٌ، وَأَمَّا يَهُودُ فَدَكَ فَكَانَ لَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ وَنِصْفُ الْأَرْضِ، لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ صَالَحَهُمْ عَلَى نِصْفِ الثَّمَرِ وَنِصْفِ الْأَرْضِ، فَأَقَامَ لَهُمْ عُمَرُ نِصْفَ الثَّمَرِ وَنِصْفَ الْأَرْضِ قِيمَةً مِنْ ذَهَبٍ وَوَرِقٍ وَإِبِلٍ وَحِبَالٍ وَأَقْتَابٍ، ثُمَّ أَعْطَاهُمُ الْقِيمَةَ وَأَجْلَاهُمْ مِنْهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ابن شہاب نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس حدیث کا تجسس کیا، جب ان کی تشفّی ہوگئی اور یقین ہوگیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جزیرۂ عرب میں دو دین نہ رہیں تو انہوں نے خیبر کے یہودیوں کو خیبر سے نکال دیا، اور فدک اور نجران کے یہودیوں کو بھی نکال دیا، لیکن خیبر کے یہودی ان کی نہ زمین تھی نہ درخت، اور فدک کے یہودیوں کا آدھا میوہ تھا اور آدھی زمین، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امر پر ان سے صلح کر لی تھی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس آدھی زمین اور میوے کی قیمت لگا کر ان کے حوالے کر دی اور ان کو نکال دیا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 19»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.