كِتَابُ الْجَامِعِ کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں 76. بَابُ مَا جَاءَ فِي الصِّدْقِ وَالْكَذِبِ سچ اور جھوٹ کا بیان
حضرت صفوان بن سلیم سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میں اپنی عورت سے جھوٹ بولوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھوٹ بولنا اچھا نہیں ہے اور اس میں کچھ بھلائی و خیر نہیں ہے۔“ پھر وہ شخص بولا: میں اپنی عورت سے وعدہ کروں اور اس سے کہوں میں تیرے لیے یوں کر دوں گا، یہ بنا دوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں کچھ گناہ نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه عبدالله بن وهب فى الجامع: 534، وابن عبدالبر فى «التمهيد» برقم: 247/16، فواد عبدالباقي نمبر: 56 - كِتَابُ الْكَلَامِ-ح: 15»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے تھے (بخاری مسلم نے اس کو مرفوعاً روایت کیا ہے): لازم جانوں تم سچ بولنے کو، کیونکہ سچ بولنا نیکی کا راستہ بتاتا ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے، اور بچو تم جھوٹ سے، کیونکہ جھوٹ برائی کا راستہ بتاتا ہے اور برائی جہنم میں لے جاتی ہے، کیا تم نے نہیں سنا لوگ کہتے ہیں: فلاں نے سچ کہا اور نیک ہوا، جھوٹ بولا اور بدکار ہوا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، مرفوع صحيح
شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہے کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے البتہ اس میں جو فرمان مذکور ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ دیکھئے بخاری: 6094 و مسلم: 2607، فواد عبدالباقي نمبر: 56 - كِتَابُ الْكَلَامِ-ح: 16»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ حضرت لقمان علیہ السلام سے کسی نے پوچھا کہ تم کو کس وجہ سے اتنی بزرگی حاصل ہوئی؟ حضرت لقمان علیہ السلام نے کہا: سچ بولنے سے، امانت داری سے، اور لغو کام چھوڑ دینے سے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح لغيره، وأخرجه والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 4990، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26491، 37032، أبو نعيم فى «حلية الاولياء» برقم: 33/1، فواد عبدالباقي نمبر: 56 - كِتَابُ الْكَلَامِ-ح: 17»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ ہمشہ آدمی جھوٹ بولا کرتا ہے، پہلے اس کے دل میں ایک نکتہ سیاہ ہوتا ہے، پھر سارا دل سیاہ ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ (اس کا نام) اللہ کے ہاں جھوٹوں میں لکھ لیا جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبدالله بن وهب فى «الجامع» : 524، فواد عبدالباقي نمبر: 56 - كِتَابُ الْكَلَامِ-ح: 18»
حضرت صفوان بن سلیم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا: کیا مؤمن بودا بزدل ہو سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ پھر پوچھا: کیا مؤمن بخیل ہوسکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ پھر پوچھا: کیا مؤمن جھوٹا ہوسکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه عبدالله بن وهب فى «الجامع» : 521، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 4812، فواد عبدالباقي نمبر: 56 - كِتَابُ الْكَلَامِ-ح: 19»
|