كِتَابُ الْجَامِعِ کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں 77. بَابُ مَا جَاءَ فِي إِضَاعَةِ الْمَالِ، وَذِي الْوَجْهَيْنِ مال کو برباد کر نے کا (یعنی اسراف کا) اور ذوالوجہین (دوغلے) کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ خوش ہوتا ہے تین باتوں پر، اور ناراض ہوتا ہے تین باتوں پر، خوش ہوتا ہے اس سے کہ پوجو تم اسی کو، اور شریک نہ کرو اس کے ساتھ کسی کو، اور پکڑے رہو اللہ کی رسی کو (یعنی قرآن کو)، اور نصیحت کرو اپنے حاکم کو (یعنی نیک باتیں اسے بتلاؤ اور بری باتوں سے بچاؤ)، اور ناراض ہوتا ہے بہت باتیں کر نے سے، اور مال تلف کر نے سے (یعنی بے جا خرچ کرنے سے)، اور بہت سے مانگنے اور سوال کرنے سے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1715، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3388، 4560، 5720، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16753، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6316، بخاري فى «الادب المفرد» برقم: 442، فواد عبدالباقي نمبر: 56 - كِتَابُ الْكَلَامِ-ح: 20»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہت برا سب آدمیوں میں ذوالوجہین (دوغلا) ہے، جو ایک گروہ کے پاس جائے وہاں انہی کی سی بات کہہ دے، جب دوسرے گروہ میں آئے وہاں اُن کی بات کہے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3493، 3495، 6058، 7179، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1818، 2526، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 92، 5754، 5755، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4872، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2025، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5378، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9998، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1074، 1075، 1076، 1166، فواد عبدالباقي نمبر: 56 - كِتَابُ الْكَلَامِ-ح: 21»
|