Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
4. بَابُ مَا جَاءَ فِي وَبَاءِ الْمَدِينَةِ
مدینہ کی وباء کا بیان
حدیث نمبر: 1606
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّهَا قَالَتْ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وُعِكَ أَبُو بَكْرٍ، وَبِلَالٌ، قَالَتْ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهِمَا، فَقُلْتُ: يَا أَبَتِ كَيْفَ تَجِدُكَ؟ وَيَا بِلَالُ كَيْفَ تَجِدُكَ؟ قَالَتْ: فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّى، يَقُولُ: كُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ وَالْمَوْتُ أَدْنَى مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ وَكَانَ بِلَالٌ إِذَا أُقْلِعَ عَنْهُ يَرْفَعُ عَقِيرَتَهُ، فَيَقُولُ: أَلَا لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ؟ وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مَجِنَّةٍ؟ وَهَلْ يَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ قَالَتْ عَائِشَةُ: فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَحُبِّنَا مَكَّةَ أَوْ أَشَدَّ، وَصَحِّحْهَا وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا، وَانْقُلْ حُمَّاهَا فَاجْعَلْهَا بِالْجُحْفَةِ" .
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں آئے تو سیدنا ابوبکر اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہما کو بخار آیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ان کے پاس گئیں اور کہا: اے میرے باپ! کیا حال ہے؟ اے بلال! کیا حال ہے؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جب بخار آتا تو وہ ایک شعر پڑھتے، جس کا ترجمہ یہ ہے: ہر آدمی صبح کرتا ہے اپنے گھر میں، اور موت اس سے نزدیک ہوتی ہے اس کے جوتی کے تسمے سے۔ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کا جب بخار اترتا تو اپنی آواز نکالتے اور پکار کر کہتے: کاش کہ مجھے معلوم ہوتا کہ میں ایک رات پھر مکّہ کی وادی میں رہوں گا، اور میرے گرد اذخر اور جلیل ہوں گی (اذخر اور جلیل دونوں گھاس ہیں مکّہ کی)، اور کبھی میں پھر اتروں گا مجنہ کے پانی پر (مجنہ ایک جگہ ہے کئی میل پر مکّہ سے، وہاں زمانۂ جاہلیت میں بازار تھے)، اور کبھی پھر دکھلائی دیں گے مجھے شامہ طفیل (دو پہاڑ ہیں مکّہ سے تیس میل پر، یا دو چشمے ہیں)۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ باتیں سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آکر بیان کیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: اے پروردگار! محبت ڈال دے ہمارے دلوں میں مدینہ کی جتنی محبت تھی مکّہ کی یا اس سے بھی زیادہ، اور صحت اور تندرستی کر دے مدینہ میں، اور برکت دے اس کے صاع اور مد میں، اور دور کر دے بخار وہاں کا، اور بھیج دے اس بخار کو جحفہ میں۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1889، 3926، 5654، 5677، 6372، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1376، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3724، 5600، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4257، 4258، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6690، وأحمد فى «مسنده» برقم: 26771، والحميدي فى «مسنده» برقم: 225، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26562، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1303، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 14»