كِتَابُ الْجَامِعِ کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں 50. بَابُ مَا جَاءَ فِي السَّلَامِ عَلَى الْيَهُودِيِّ وَالنَّصْرَانِيِّ یہودی اور نصرانی کے سلام کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہودی جب تم کو سلام کرتے ہیں تو السلام علیکم کے بدلے السام علیکم (یعنی موت ہو تم پر) کہتے ہیں، تم بھی علیک کہا کرو۔“ (یعنی جواب میں صرف علیک کہدیا کرو یعنی تو ہی مرے)۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6257، 6928، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2164، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 502، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 10138، 10139، 10140، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5206، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1603، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2677، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18789، 18790، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4699، والحميدي فى «مسنده» برقم: 671، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9840، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26276، فواد عبدالباقي نمبر: 53 - كِتَابُ السَّلَامَ-ح: 3»
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ یہودی اور نصرانی سے کوئی سلام کرے یعنی السلام وعلیکم کہہ دے تو پھر اس کو فسخ کرے؟ انہوں نے کہا: نہیں، بلکہ توبہ اور استغفار کرے، کیونکہ خلاف حکم کیا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 53 - كِتَابُ السَّلَامَ-ح: 3»
|