موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
8. بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْقَوْلِ بِالْقَدَرِ
تقدیر میں گفتگو کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1618
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " تحاج آدم، وموسى فحج آدم، موسى، قال له موسى: انت آدم الذي اغويت الناس واخرجتهم من الجنة، فقال له آدم: انت موسى الذي اعطاه الله علم كل شيء واصطفاه على الناس برسالته؟ قال: نعم، قال: افتلومني على امر قد قدر علي قبل ان اخلق؟" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَحَاجَّ آدَمُ، وَمُوسَى فَحَجَّ آدَمُ، مُوسَى، قَالَ لَهُ مُوسَى: أَنْتَ آدَمُ الَّذِي أَغْوَيْتَ النَّاسَ وَأَخْرَجْتَهُمْ مِنَ الْجَنَّةِ، فَقَالَ لَهُ آدَمُ: أَنْتَ مُوسَى الَّذِي أَعْطَاهُ اللَّهُ عِلْمَ كُلِّ شَيْءٍ وَاصْطَفَاهُ عَلَى النَّاسِ بِرِسَالَتِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَفَتَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قَدْ قُدِّرَ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ؟"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بحث کی آدم (علیہ السلام) اور موسیٰ (علیہ السلام) نے، تو غالب ہوئے آدم (علیہ السلام) موسیٰ (علیہ السلام) پر۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا: تو وہی آدم (علیہ السلام) ہے کہ گمراہ کیا تو نے لوگوں کو، اور نکالا ان کو جنت سے۔ آدم (علیہ السلام) نے کہا: تو وہی موسیٰ (علیہ السلام) ہے کہ اللہ نے تجھے علم دیا ہر چیز کا، اور برگزیدہ کیا رسالت سے۔ انہوں نے کہا: ہاں۔ پھر آدم (علیہ السلام) نے کہا: باوجود اس کے تو مجھے ملامت کرتا ہے ایسے کام پر جو میری تقدیر میں لکھا جا چکا تھا، قبل میرے پیدا ہونے کے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3409، 4736، 4738، 6614، 7515، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2652، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6179، 6180، 6210، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10918، 10919، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4701، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2134، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 80، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7578، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1148، 1149، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20067، والطبراني فى «الكبير» برقم: 1663، فواد عبدالباقي نمبر: 46 - كِتَابُ الْقَدَرِ-ح: 1»
حدیث نمبر: 1619
Save to word اعراب
وحدثني وحدثني يحيى، عن مالك، عن زيد بن ابي انيسة ، عن عبد الحميد بن عبد الرحمن بن زيد بن الخطاب انه اخبره، عن مسلم بن يسار الجهني ، ان عمر بن الخطاب سئل عن هذه الآية: وإذ اخذ ربك من بني آدم من ظهورهم ذريتهم واشهدهم على انفسهم الست بربكم قالوا بلى شهدنا ان تقولوا يوم القيامة إنا كنا عن هذا غافلين سورة الاعراف آية 172، فقال عمر بن الخطاب : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسال عنها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله تبارك وتعالى خلق آدم ثم مسح ظهره بيمينه فاستخرج منه ذرية، فقال: " خلقت هؤلاء للجنة وبعمل اهل الجنة يعملون"، ثم مسح ظهره فاستخرج منه ذرية، فقال:" خلقت هؤلاء للنار وبعمل اهل النار يعملون"، فقال رجل: يا رسول الله، ففيم العمل؟ قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله إذا خلق العبد للجنة استعمله بعمل اهل الجنة حتى يموت على عمل من اعمال اهل الجنة فيدخله ربه الجنة، وإذا خلق العبد للنار استعمله بعمل اهل النار حتى يموت على عمل من اعمال اهل النار فيدخله ربه النار" وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سُئِلَ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى شَهِدْنَا أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَذَا غَافِلِينَ سورة الأعراف آية 172، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْأَلُ عَنْهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى خَلَقَ آدَمَ ثُمَّ مَسَحَ ظَهْرَهُ بِيَمِينِهِ فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ ذُرِّيَّةً، فَقَالَ: " خَلَقْتُ هَؤُلَاءِ لِلْجَنَّةِ وَبِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ يَعْمَلُونَ"، ثُمَّ مَسَحَ ظَهْرَهُ فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ ذُرِّيَّةً، فَقَالَ:" خَلَقْتُ هَؤُلَاءِ لِلنَّارِ وَبِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ يَعْمَلُونَ"، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَفِيمَ الْعَمَلُ؟ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ إِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلْجَنَّةِ اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَمُوتَ عَلَى عَمَلٍ مِنْ أَعْمَالِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيُدْخِلُهُ رَبُّهُ الْجَنَّةَ، وَإِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلنَّارِ اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى يَمُوتَ عَلَى عَمَلٍ مِنْ أَعْمَالِ أَهْلِ النَّارِ فَيُدْخِلُهُ رَبُّهُ النَّارَ"
حضرت مسلم بن یسار جہنی سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سوال ہوا اس آیت کے متعلق: «﴿وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى شَهِدْنَا أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَذَا غَافِلِينَ﴾ [الأعراف: 172] » یعنی: یاد کر اس وقت کو جب تیرے پروردگار نے آدم کی پیٹھ سے ان کی تمام اولاد کو نکالا، اور ان کو گواہ کیا ان پر اس بات کا کہ کیا میں نہیں ہوں پروردگار تمہارا۔ بولے کیوں نہیں، تو پروردگار ہے ہمارا۔ ہم نے اس واسطے گواہ کیا کہ کہیں ایسا نہ کہو تم قیامت کے روز کہ ہم تو اس سے غافل تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اس آیت کی تفسیر کا سوال ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جل جلالہُ نے آدم کو پیدا کیا، پھر ان میں اپنا داہنا ہاتھ پھیرا اور اولاد نکالی، اور فرمایا: میں نے ان کو جنت کے لئے پیدا کیا، اور یہ لوگ جنتیوں کے کام کریں گے۔ پھر بایاں ہاتھ پھیرا ان کی پیٹھ پر اور اولاد نکالی، فرمایا: میں نے ان کو جہنم کے لیے پیدا کیا، اور یہ جہنمیوں کے کام کریں گے۔ ایک شخص بولا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر عمل کرنے سے کیا فائدہ(1)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جب پیدا کرتا ہے کسی بندے کو جنت کے واسطے، تو اس سے جنتیوں کے کام کراتا ہے، اور موت کے وقت بھی وہ نیک عمل کر کے مرتا ہے، تو اللہ جل جلالہُ اسے جنت میں داخل کرتا ہے۔ اور جب کسی بندے کو جہنم کے لئے پیدا کرتا ہے تو اس سے جہنمیوں کے کام کراتا ہے یہاں تک کہ موت بھی اسے برے کام پر آتی ہے، تو اسے جہنم میں داخل کرتا ہے۔(2)

تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 4703، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6166، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 75، 3275، 4023، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 11126، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3075، وأحمد فى «مسنده» برقم: 311، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 3886، 3887، 3888، فواد عبدالباقي نمبر: 46 - كِتَابُ الْقَدَرِ-ح: 2»
حدیث نمبر: 1620
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك انه بلغه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " تركت فيكم امرين لن تضلوا ما تمسكتم بهما: كتاب الله، وسنة نبيه" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَرَكْتُ فِيكُمْ أَمْرَيْنِ لَنْ تَضِلُّوا مَا تَمَسَّكْتُمْ بِهِمَا: كِتَابَ اللَّهِ، وَسُنَّةَ نَبِيِّهِ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: چھوڑے جاتا ہوں میں تم میں دو چیزوں کو، نہیں گمراہ ہو گے جب تک پکڑے رہو گے ان کو، کتاب اللہ اور اس کے رسول کی سنت۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، انفرد به المصنف من هذا الطريق
شیخ سلیم ہلالی نے اس روایت کو شواہد کی بناء پر صحیح لغیرہ قرار دیا ہے اور شیخ احمد علی سلیمان نے بھی اسے صحیح کہا ہے۔، فواد عبدالباقي نمبر: 46 - كِتَابُ الْقَدَرِ-ح: 3»
حدیث نمبر: 1621
Save to word اعراب
وحدثني يحيى، عن مالك، عن زياد بن سعد ، عن عمرو بن مسلم ، عن طاوس اليماني ، انه قال: ادركت ناسا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقولون: كل شيء بقدر، قال طاوس: وسمعت عبد الله بن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل شيء بقدر حتى العجز والكيس او الكيس والعجز" وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَاوُسٍ الْيَمَانِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: أَدْرَكْتُ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُونَ: كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ، قَالَ طَاوُسٌ: وَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ حَتَّى الْعَجْزِ وَالْكَيْسِ أَوِ الْكَيْسِ وَالْعَجْزِ"
حضرت طاؤس الیمانی سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے چند صحابہ کو پایا، کہتے تھے: ہر چیز تقدیر سے ہے۔ طاؤس نے کہا: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، کہتے تھے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ہر چیز تقدیر سے ہے، یہاں تک کہ عاجزی اور ہوشیاری بھی۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6149، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20941، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5893، فواد عبدالباقي نمبر: 46 - كِتَابُ الْقَدَرِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1622
Save to word اعراب
وحدثني وحدثني مالك، عن زياد بن سعد ، عن عمرو بن دينار ، انه قال: سمعت عبد الله بن الزبير ، يقول في خطبته:" إن الله هو الهادي والفاتن" وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ ، يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ:" إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْهَادِي وَالْفَاتِنُ"
حضرت عمرو بن دینار سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے سنا خطبہ میں، فرماتے تھے: اللہ ہی ہدایت کرنے والا اور گمراہ کرنے والا ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «القضاء والقدر» برقم: 496/308، ابن بطة فى الابانة 1659، لالكائي فى شرح اصول اعتقاد احل السنة واجماعة: 1201، فواد عبدالباقي نمبر: 46 - كِتَابُ الْقَدَرِ-ح: 5»
حدیث نمبر: 1623
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن عمه ابي سهيل بن مالك ، انه قال: كنت اسير مع عمر بن عبد العزيز ، فقال:" ما رايك في هؤلاء القدرية؟ فقلت: رايي ان تستتيبهم فإن تابوا وإلا عرضتهم على السيف، فقال عمر بن عبد العزيز:" وذلك رايي" . قال مالك: وذلك راييوَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ أَسِيرُ مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، فَقَالَ:" مَا رَأْيُكَ فِي هَؤُلَاءِ الْقَدَرِيَّةِ؟ فَقُلْتُ: رَأْيِي أَنْ تَسْتَتِيبَهُمْ فَإِنْ تَابُوا وَإِلَّا عَرَضْتَهُمْ عَلَى السَّيْفِ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ:" وَذَلِكَ رَأْيِي" . قَالَ مَالِك: وَذَلِكَ رَأْيِي
حضرت ابوسہیل بن مالک، عمر بن عبدالعزیز کے ساتھ جا رہے تھے، انہوں نے پوچھا ابوسہیل سے کہ: تمہاری کیا رائے ہے قدریہ کے بارے میں؟ ابوسہیل نے کہا: میری رائے یہ ہے کہ ان سے توبہ کراؤ، توبہ کر لیں تو بہتر، نہیں تو قتل کئے جائیں۔ عمر بن عبدالعزیز نے کہا: میری رائے بھی یہی ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے کہا: میری بھی یہی رائے ہے ان لوگوں کے بارے میں۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20883، والبيهقي فى «القضاء والقدر» برقم: 542/320، إبن عساكر فى تاريخ دمشق: 314/64، إبن أبى عاصم فى السنة: 88/1، فواد عبدالباقي نمبر: 46 - كِتَابُ الْقَدَرِ-ح: 6»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.