كِتَابُ الْجَامِعِ کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں 61. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْحِجَامَةِ وَأُجْرَةِ الْحَجَّامِ پچھنے لگانا اور اس کی مزدوری کا بیان
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے ابو طیبہ کے ہاتھ سے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدوری میں ایک صاع کھجور کا دیا اور اس کے مالکوں کو حکم دیا کہ اس کے خراج میں کمی کر دیں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2102، 2210، 2277، 2281، 5696، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1577، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5151، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7537، 7538، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3424، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1278، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2664، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2164، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15887، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11988، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1251، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2835، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 26»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ رسول اللہ نے فرمایا: ”اگر کوئی دوا ایسی ہوتی جو بیماری تک پہنچ جاتی، تو وہ پچھنے ہوتے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 27»
سیدنا ابن محیصہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: حجام کی اجرت کو اپنے خرچ میں لانا کیسا ہے؟ (کیونکہ ان کے غلام ابو طیبہ حجام تھے وہ چاہتے تھے اس کی کمائی کھائیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا (مگر یہ ممانعت تنزیہاً ہے اکثر علماء کے نزدیک)۔ وہ ہمیشہ پوچھا کر تے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگتے تھے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی کمائی اپنے اونٹوں اور غلاموں کی خوراک میں صرف کر۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5154، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24090، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 4658، وله شواهد من حديث محيصة بن مسعود بن كعب الخزرجي، فأما حديث محيصة بن مسعود بن كعب الخزرجي، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3422، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1277، والحميدي فى «مسنده» برقم: 902، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2166، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24179، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 28»
|