موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
49. بَابُ الْعَمَلِ فِي السَّلَامِ
سلام کا بیان
حدیث نمبر: 1750
Save to word اعراب
حدثني، عن مالك، عن زيد بن اسلم ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يسلم الراكب على الماشي، وإذا سلم من القوم واحد اجزا عنهم" حَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي، وَإِذَا سَلَّمَ مِنَ الْقَوْمِ وَاحِدٌ أَجْزَأَ عَنْهُمْ"
سیدنا زید بن اسلم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سلام کرے سوار پیادے کو، اور جب ایک آدمی قوم میں سے سلام کرے تو ان سب سے کافی ہو جائے گا۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 19443، وابو داود فى «المراسيل» برقم: 490، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 8923
شیخ سلیم ہلالی نے اس روایت کو کثیر شواہد کی بناء پر صحیح لغیرہ قرار دیا ہے۔، فواد عبدالباقي نمبر: 53 - كِتَابُ السَّلَامَ-ح: 1»
حدیث نمبر: 1751
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن وهب بن كيسان ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، انه قال: كنت جالسا عند عبد الله بن عباس فدخل عليه رجل من اهل اليمن، فقال: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، ثم زاد شيئا مع ذلك ايضا، قال ابن عباس وهو يومئذ قد ذهب بصره:" من هذا؟" قالوا: هذا اليماني الذي يغشاك فعرفوه إياه، قال: فقال ابن عباس: إن " السلام انتهى إلى البركة" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، ثُمَّ زَادَ شَيْئًا مَعَ ذَلِكَ أَيْضًا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ قَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ:" مَنْ هَذَا؟" قَالُوا: هَذَا الْيَمَانِي الَّذِي يَغْشَاكَ فَعَرَّفُوهُ إِيَّاهُ، قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّ " السَّلَامَ انْتَهَى إِلَى الْبَرَكَةِ" .
حضرت محمد بن عمرو بن عطاء سے روایت ہے (کہتے ہیں کہ): میں بیٹھا ہوا تھا سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس، اتنے میں ایک شخص یمن کا رہنے والا آیا اور بولا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، اور اس پر بھی کچھ زیادہ کیا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی ان دنوں بینائی جاتی رہی تھی، انہوں نے کہا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ وہی یمن کا رہنے والا ہے جو آیا کرتا ہے آپ کے پاس، اور پتہ دیا اس کا یہاں تک کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما پہچان گئے اس کو۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: سلام ختم ہو گیا وبرکاتہ پر، اس سے زیادہ نہ بڑھانا چاہیے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 8878، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3336، بخاري فى «الادب المفرد» برقم: 1001، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 19453، فواد عبدالباقي نمبر: 53 - كِتَابُ السَّلَامَ-ح: 2»
حدیث نمبر: 1751B1
Save to word اعراب
قال يحيى: سئل مالك هل يسلم على المراة؟ فقال: اما المتجالة فلا اكره ذلك، واما الشابة فلا احب ذلكقَالَ يَحْيَى: سُئِلَ مَالِك هَلْ يُسَلَّمُ عَلَى الْمَرْأَةِ؟ فَقَالَ: أَمَّا الْمُتَجَالَّةُ فَلَا أَكْرَهُ ذَلِكَ، وَأَمَّا الشَّابَّةُ فَلَا أُحِبُّ ذَلِكَ
کہا یحییٰ نے: سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے: مرد سلام کرے عورت پر؟ انہوں نے کہا: بڑھیا پر تو کچھ قباحت نہیں، لیکن جوان پر اچھا نہیں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 53 - كِتَابُ السَّلَامَ-ح: 2»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.