موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
41. بَابُ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ وَالطِّيَرَةِ
بیمار پرسی اور فال بد کا بیان
حدیث نمبر: 1722
Save to word اعراب
حدثني، عن مالك انه بلغه، عن جابر بن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا عاد الرجل المريض خاض الرحمة حتى إذا قعد عنده قرت فيه" ، او نحو هذاحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا عَادَ الرَّجُلُ الْمَرِيضَ خَاضَ الرَّحْمَةَ حَتَّى إِذَا قَعَدَ عِنْدَهُ قَرَّتْ فِيهِ" ، أَوْ نَحْوَ هَذَا
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی تم میں سے بیمار کو دیکھنے جاتا ہے تو گھس جاتا ہے پروردگار کی رحمت میں، پھر جب وہاں بیٹھتا ہے تو وہ رحمت اس شخص کے اندر بیٹھ جاتی ہے۔ یا مثل اس کے کچھ فرمایا۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 14310، بخاري فى «الادب المفرد» برقم: 522، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 711، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1268، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6680، فواد عبدالباقي نمبر: 50 - كِتَابُ الْعَيْنِ-ح: 17»
حدیث نمبر: 1723
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك انه بلغه، عن بكير بن عبد الله بن الاشج ، عن ابن عطية ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا عدوى ولا هام ولا صفر، ولا يحل الممرض على المصح، وليحلل المصح حيث شاء"، فقالوا: يا رسول الله وما ذاك؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنه اذى" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ ابْنِ عَطِيَّةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا عَدْوَى وَلَا هَامَ وَلَا صَفَرَ، وَلَا يَحُلَّ الْمُمْرِضُ عَلَى الْمُصِحِّ، وَلْيَحْلُلِ الْمُصِحُّ حَيْثُ شَاءَ"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا ذَاكَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ أَذًى"
سیدنا ابن عطیہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ہے عدویٰ (یعنی چھوت، ایک کی بیماری دوسرے کو لگ جانا)، اور نہ ہام (اُلّو جس کو لوگ منحوس سمجھتے ہیں، یا مردے کی روح جانور کی شکل)، اور نہ صفر کا مہینہ (جس کو لوگ منحوس جانتے ہیں، تیرہ تیزی میں کوئی کام کرنا بہتر نہیں جانتے)، لیکن بیمار اونٹ تندرست اونٹ کے پاس نہ اتارا جائے، البتہ جس شخص کا اونٹ اچھا ہو اس کو اختیار ہے جہاں چاہے اترے۔ لوگوں نے پوچھا: اس کا کیا سبب ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرض سے نفرت ہوتی ہے، یا تکلیف ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5707، 5717، 5757، 5770، 5771، 5773، 5775، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2220، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3911، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7609، فواد عبدالباقي نمبر: 50 - كِتَابُ الْعَيْنِ-ح: 18»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.