كِتَابُ الْجَامِعِ کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں 71. بَابُ مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنَ التَّحَفُّظِ فِي الْكَلَامِ بات سمجھ بوجھ کر کہنے کا بیان
سیدنا بلال بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی ایک بات کہہ دیتا ہے، وہ نہیں جانتا کہ کہاں تک اس کا اثر ہوگا، اس کی وجہ سے اللہ اپنی رضا مندی قیامت تک اس بندے سے لکھ دیتا ہے، اور ایک ایسی بات کہتا ہے جس کو وہ نہیں جانتا کہ کہاں تک اس کا اثر ہوگا، اس کی وجہ سے قیامت تک اللہ اپنی نارا ضگی اس بندے کیلئے لکھ دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2319، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 280، 281، 287، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 136، 137، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11769، 11770، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3969، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 706، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16763، 16764، وأحمد فى «مسنده» برقم: 15946، والحميدي فى «مسنده» برقم: 935، والطبراني فى «الصغير» برقم: 657، فواد عبدالباقي نمبر: 56 - كِتَابُ الْكَلَامِ-ح: 5»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آدمی بے سمجھے بوجھے ایک بات کہہ دیتا ہے جس سے وہ جہنم میں جاتا ہے، اور آدمی بن سمجھے بوجھے ایک بات کہہ دیتا ہے جس سے وہ جنت میں جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6477، 6478، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2988، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5706، 5707، 5708، 5716، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8867، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 11773، 11774، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2314، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3970، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16761، 16762، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7335
شیخ سلیم ہلالی کہتے ہیں کہ اس روایت کی سند شیخین کی شرط پر صحیح ہے اور یہ روایت حکماً مرفوع ہے۔، فواد عبدالباقي نمبر: 56 - كِتَابُ الْكَلَامِ-ح: 6» |