سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
88. باب في دُخُولِ مَكَّةَ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ بِغَيْرِ حَجٍّ وَلاَ عُمْرَةٍ:
بغیر احرام کے مکہ میں داخل ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1977
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن خالد، حدثنا مالك بن انس، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل مكة عام الفتح وعلى راسه مغفر، فلما نزعه جاءه رجل، فقال: يا رسول الله، هذا ابن خطل متعلق باستار الكعبة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"اقتلوه". قال عبد الله بن خالد: وقرئ على مالك: قال: قال ابن شهاب: ولم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ محرما.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ مِغْفَرٌ، فَلَمَّا نَزَعَهُ جَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"اقْتُلُوهُ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَالِدٍ: وَقُرِئَ عَلَى مَالِكٍ: قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ مُحْرِمًا.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اتارا تو ایک شخص نے آ کر کہا: یا رسول اللہ! یہ ابن خطل ہے جو کعبہ کے پردوں سے لٹکا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو قتل کر دو۔ عبداللہ بن خالد نے کہا: امام مالک رحمہ اللہ کو پڑھ کر سنایا گیا تو انہوں نے کہا: ابن شہاب نے کہا: اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام نہیں باندھا تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1981]»
اس روایت کی سند صحیح اور متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1846]، [مسلم 1357]، [أبوداؤد 2685]، [ترمذي 1693]، [نسائي 2867]، [ابن ماجه 2085]، [أبويعلی 3539]، [ابن حبان 3719]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1976)
اس روایت سے معلوم ہوا کہ وقتِ ضرورت مکہ میں بغیر احرام کے داخل ہو سکتے ہیں، حرم میں قتل کرنا منع ہے لیکن یہ ابن خطل جس کا نام عبداللہ تھا مرتد ہو گیا تھا، ایک مسلمان غلام کو قتل کیا، زکاة دینے سے انکار کیا، اور دو گانے والی لونڈیاں اس نے رکھی تھیں، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو میں گیت گوایا اور سنا کرتا تھا، اس لئے واجب القتل تھا اور اسے حرم شریف میں ہی قتل کر دیا گیا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1978
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن ابان، حدثنا معاوية بن عمار الدهني، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: "دخل النبي صلى الله عليه وسلم مكة حين افتتحها وعليه عمامة سوداء بغير إحرام". قال إسماعيل: سمعه من ابي الزبير. كان مع ابيه.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمَّارٍ الدُّهْنِيُّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: "دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ حِينَ افْتَتَحَهَا وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ". قَالَ إِسْمَاعِيل: سَمِعَهُ مِنْ أَبِي الزُّبَيْرِ. كَانَ مَعَ أَبِيهِ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے جس دن مکہ فتح ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بغیر احرام کے تھے اور سر پر کالا عمامہ تھا۔ اسماعیل نے کہا: انہوں نے ابوالزبیر سے یہ سنا اور وہ اپنے والد کے ساتھ تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1982]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1358]، [نسائي 2869]، [أبويعلی 2146]، [ابن حبان 3722]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1977)
پہلی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر مغفر تھا، دوسری روایت میں ہے کہ سر پر عمامہ تھا، دونوں روایتوں میں توفیق کی صورت یہ ہے کہ جب داخلِ مکہ ہوئے تو سر پر مغفر تھا پھر اتار کر عمامہ پہن لیا، نیز ان احادیث سے ثابت ہوا کہ اگر حج یا عمرے کا ارادہ نہ ہو تو بغیر احرام کے مکے میں داخل ہونا جائز ہے، لہٰذا ڈرائیور، چرواہے، روزانہ آنے جانے والے ضرورت مند اشخاص بلا احرم حدودِ حرم اور مکے میں داخل ہو سکتے ہیں، کچھ علماء نے اس کی ممانعت کی ہے لیکن احادیثِ صحیحہ کے پیشِ نظر ان کا قول قابلِ عمل اور حجت نہیں ہے۔
والله اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.