سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
91. باب فِيمَنْ يَبِيتُ بِمَكَّةَ لَيَالِيَ مِنًى مِنْ عِلَّةٍ:
کوئی شخص بیماری کی وجہ سے منیٰ کی راتیں مکہ میں گزار سکتا ہے؟
حدیث نمبر: 1982
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن سعيد، حدثنا ابو اسامة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر: ان العباس بن عبد المطلب استاذن رسول الله صلى الله عليه وسلم ليبيت بمكة ليالي منى من اجل سقايته. فاذن له".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ الْعَّبَاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ اسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَبِيتَ بِمَكَّةَ لَيَالِيَ مِنًى مِنْ أَجْلِ سِقَايَتِهِ. فَأَذِنَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی کہ وہ حجاج کرام کو پانی پلانے کی خاطر منیٰ کی راتیں مکہ میں گزار سکتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1986]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1634]، [مسلم 1315]، [أبوداؤد 1959]، [ابن ماجه 3065]، [ابن حبان 3889]، [معرفة السنن والآثار 10247]، [مسند الشافعي 373]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1983
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سعيد بن المغيرة، عن عيسى بن يونس، عن عبيد الله بن عمر، نحوه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا روایت کے مانند مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1987]»
تخریج وترجمہ اوپر مذکور ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1981 سے 1983)
جمہور علمائے کرام کے نزدیک 10، 11، 12 ذوالحجہ کی راتیں حاجی کو منیٰ میں گزارنا واجب ہے لیکن مرض اور عذرِ شرعی کی بنا پر مکہ میں رات گذاری جا سکتی ہے، سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ حاجیوں کو زمزم کا پانی نکال کر پلایا کرتے تھے، اس علت و سبب کی بنا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عم محترم کو اجازت دی کہ وہ ان راتوں کو مکہ میں گزار سکتے ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.