من كتاب المناسك حج اور عمرہ کے بیان میں 3. باب في حَجِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةً وَاحِدَةً: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے حج اور عمرے کئے
ابواسحاق نے کہا: میں نے سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے بعد صرف ایک مرتبہ حج کیا، راوی نے کہا: اور ابواسحاق نے کہا: ہجرت سے پہلے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ کیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1827]»
پہلے جزء کی سند صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4404]، [مسلم 1254]، [أبويعلی 1693]، [ابن حبان 7174]، اور دوسرا جز ء ابواسحاق کا قول بھی موصولاً مروی ہے۔ دیکھئے: [بخاري و مسلم نفس الرقم] و [فتح الباري 107/8]، [دلائل النبوة 453/5] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
قتادہ رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے حج کئے؟ کہا: صرف ایک مرتبہ حج کیا، اور چار عمرے کئے، پہلا عمره جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرکین نے عمرہ کرنے سے روک دیا (یعنی عمرة الحدیبيۃ)، دوسرا عمره اس وقت کیا جب آئندہ سال کے لئے صلح ہوئی (یعنی صلح الحدیبیہ کے اگلے سال ذی القعدہ میں)، اور تیسرا عمرہ اس وقت کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے مال غنیمت کی تقسیم ذی القعدہ میں کی، اور چوتھا عمرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حج کے ساتھ کیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1828]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1778]، [مسلم 1253]، [أبوداؤد 1994]، [ترمذي 815]، [الموصلي 2872] وضاحت:
(تشریح احادیث 1823 سے 1825) ان احادیث سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج اور عمرے کی تعداد معلوم ہوئی، حج آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے بعد صرف ایک مرتبہ کیا، کسی بھی مسئلہ کے ثبوت اور حجیت کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بار ہی عمل کرنا کافی ہے۔ اور حج عمر میں صرف ایک بار ہی فرض ہے باقی جتنی بار حج کرنا چاہے وہ نفل ہوگا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرے چار بار کئے جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے، بعض روایات میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین عمرے کئے، انہوں نے پہلا عمرہ شمار نہیں کیا کیونکہ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمرے کے لئے مدینہ سے نکلے تھے لیکن مشرکینِ مکہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روک دیا اور پھر اگلے سال صلح حدیبیہ کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کیا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|