من كتاب المناسك حج اور عمرہ کے بیان میں 27. باب مَنْ رَمَلَ ثَلاَثاً وَمَشَى أَرْبَعاً: طوافِ قدوم کے تین پھیروں میں تیزی سے چلنا اور باقی چار اشواط میں معمولی رفتار سے چلنے کا بیان
سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے تین پھیروں میں حجر اسود سے لیکر حجر اسود تک رمل کیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1882]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الموطأ: كتاب الحج 108]، [مسلم 1263]، [ترمذي 856]، [نسائي 2939]، [أبويعلی 1810]، [ابن حبان 3813]، [مجمع الزوائد 5534-5553] وضاحت:
(تشریح حدیث 1877) رمل قریب قریب قدم رکھتے ہوئے تیزی سے دلکی چال سے چلنے کو کہتے ہیں، جو صرف طوافِ قدوم میں مشروع ہے، اور اس کا سبب یہ تھا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے بعد مکہ تشریف لائے تو مشرکین یہ گمان رکھتے تھے کہ مدینہ طیبہ کی آب و ہوا یا وبا نے مہاجرین کو کمزور کر دیا ہوگا، اور وہ مسلمانوں کو دیکھنے کے لئے جمع ہو گئے، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ طوافِ قدوم میں رمل اور اضطباع کریں اور اکڑ کر دلکی چال سے طواف کریں تاکہ مشرکینِ مکہ کو ان کی قوت کا اندازہ ہو جائے۔ مشرکین تو اب مکہ مکرمہ میں نہیں ہیں لیکن طوافِ قدوم کی یہ سنّت بن گئی، جیسا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیونکہ میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمل کیا اس لئے میں بھی رمل کروں گا، بعض روایات میں شروع کے تین پھیروں میں بھی بین الرکنین چلنے کا ذکر آیا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ الحرام کا پہلا طواف کرتے تو تین پھیروں میں دوڑ کر چلتے تھے اور چار پھیروں میں اپنی معمول کی چال سے چلتے تھے، اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کرتے ہوئے بیچ میں دوڑتے تھے، عبداللہ نے کہا: میں نے نافع سے پوچھا: کیا سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما رکن یمانی (اور حجر اسود کے) بیچ چلتے تھے، کہا: نہیں، الا یہ کہ رکن یمانی کے پاس بھیڑ ہوتی کیونکہ وہ اس کا استلام ہرگز نہ چھوڑتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1883]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1617، 1644]، [مسلم 1261]، [نسائي 2940]، [ابن ماجه 2950، وغيرهم] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود سے حجر اسود تک تین پھیروں میں رمل کیا اور چار پھیرے چلتے ہوئے پورے کئے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1884]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1262]، [أحمد 57/2]، [أبوداؤد 1891]، [البيهقي 79/5، 83] وضاحت:
(تشریح احادیث 1878 سے 1880) ان احادیث سے طوافِ قدوم میں تین پھیروں میں رمل کرنا ثابت ہوا، نیز یہ کہ اگر بھیڑ کی وجہ سے رمل نہ کر سکے اور چل کر طواف کرے تو بھی کوئی حرج نہیں، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ طواف حجرِ اسود سے شروع کرنا ہوگا اور حجرِ اسود پر ہی ختم ہوگا کیونکہ حجرِ اسود سے حجرِ اسود تک ایک پھیرا مکمل ہوگا، اور رکنِ یمانی اور حجرِ اسود کے مابین بھی طوافِ قدوم کے پہلے تین پھیروں میں رمل کرنا ہوگا الا یہ کہ وہاں بھیڑ بھاڑ ہو اور دوڑا نہ جا سکے۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|