من كتاب المناسك حج اور عمرہ کے بیان میں 82. باب مَتَى يُهِلُّ الرَّجُلُ: تلبیہ کب پکارنا چاہیے
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں مسجد کے پاس جب رکاب میں پیر رکھا اور اونٹنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لبیک پکاری تھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1971]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2865]، [مسلم 1187/27]، [ابن ماجه 2916]، [أبويعلی 5473]، [ابن حبان 3763]، [الحميدي 666] وضاحت:
(تشریح حدیث 1966) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھ کر کب لبیک پکاری اس بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اختلاف ہے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس اختلاف کی وجہ مروی ہے، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو لبیک پکاری، بعض صحابہ نے اس کو سنا اور یاد رکھا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ پر سوار ہوئے تو لبیک پکاری، بعض صحابہ نے یہ سنا اور یاد رکھا، پھر جب میدان کی اونچائی پر پہنچے تو لبیک کہی، بعض صحابہ نے اس کو سنا اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت لبیک پکاری۔ ابوداؤد میں ہے: در حقیقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب دوگانہ ادا کی تب ہی لبیک پکارا۔ (وحیدی)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|