من كتاب المناسك حج اور عمرہ کے بیان میں 10. باب الطِّيبِ عِنْدَ الإِحْرَامِ: احرام باندھتے وقت خوشبو لگانے کا بیان
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام باندھنے سے پہلے ان کے بہترین قسم کی خوشبو لگاتی تھی، راوی نے کہا: اور سیدنا عروہ رضی اللہ عنہ ہم سے کہتے تھے کہ تم احرام باندھنے سے پہلے خوشبو لگا لیا کرو اور اسی طرح قربانی کے دن طواف افاضہ کرنے سے پہلے خوشبو لگا لو۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1842]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1539، 1839]، [مسلم 1189]، [نسائي 2688]، [أبويعلی 4391]، [ابن حبان 3766، 3768]، [الحميدي 212] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں احرام باندھتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے پاس موجود بہترین قسم کی خوشبو لگاتی تھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1843]»
اس روایت کی سند ضعیف لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5928]، [مسلم 1189/37]، [أبوداؤد 1745]، [ترمذي 917]، [نسائي 2689]، [ابن ماجه 2926] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف والحديث متفق عليه
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام باندھنے سے پہلے اور منیٰ میں (جس وقت احرام کھولا) طواف افاضہ سے پہلے خوشبو لگائی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1844]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5922]، [مسلم 1189/33]، [أبوداؤد 1745]، [نسائي 5684] وضاحت:
(تشریح احادیث 1838 سے 1841) ان تینوں احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہوا کہ احرام باندھنے سے پہلے بدن پر خوشبو لگانا سنّت ہے لیکن یہ خوشبو احرام کی چادر پر نہیں لگنی چاہیے۔ اسی طرح طوافِ افاضہ سے پہلے خوشبو لگانا سنّت ہے۔ جمہور علماء کا مسلک یہ ہے کہ رمی اور حلق کے بعد خوشبو لگانا اور سلے ہوئے کپڑے پہننا درست ہے، صرف عورتوں سے صحبت کرنا درست نہیں ہوتا، طوافِ افاضہ کے بعد وہ بھی درست ہو جاتا ہے اور یہی مسلک امام دارمی رحمۃ اللہ علیہ کا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|