من كتاب المناسك حج اور عمرہ کے بیان میں 21. باب في تَزْوِيجِ الْمُحْرِمِ: احرام کی حالت میں شادی کرنے کا بیان
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حال میں نکاح کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھے ہوئے تھے۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1863]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1837، 4259]، [مسلم 1410]، [ترمذي 842]، [نسائي 2840]، [أبويعلی 2393]، [ابن حبان 4129]، [الحميدي 513] وضاحت:
(تشریح حدیث 1859) حالتِ احرام میں نکاح کرنے یا کروانے کی ممانعت ہے (کما رواه مسلم)۔ بعض علماء نے اس حدیث کا مطلب یہ لیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدودِ حرم میں نکاح کیا نہ کہ حالتِ احرام میں، نیز یہ کہ اس حدیث میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے چوک ہوئی ہے کیونکہ ان کی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے اس حالت میں جو نکاح کیا وہ اس کی تردید کرتی ہیں جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
نبیہ بن وہب نے روایت کیا کہ قریش کے ایک شخص نے ابان بن عثمان کے پاس پیغام شادی بھیجا جو کہ اس موسم میں امیر الحج تھے، ابان نے کہا: تم بالکل عراقی گنوار لگتے ہو، بیشک محرم نہ اپنا نکاح کر سکتا ہے نہ کروا سکتا ہے، ہم کو اس کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے دی۔ امام دارمی رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا: آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ فرمایا: ہاں (یعنی محرم نہ نکاح کرے نہ کروائے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1864]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1409]، [أبوداؤد 1841]، [ترمذي 840]، [ابن ماجه 1966]، [ابن حبان 4123] وضاحت:
(تشریح حدیث 1860) صحیح مسلم میں ہے عمر بن عبیداللہ بن معمر، شبیہ بن عثمان کی بیٹی سے اپنے بیٹے طلحہ کا نکاح کرنا چاہتے تھے اور سب حالتِ احرام میں تھے، چنانچہ امیر المومنین سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے فرزند ابان نے صحیح مسئلہ بتایا کہ حالتِ احرام میں نکاح کرنا یا کرانا دونوں ممنوع ہیں، اور یہی جمہور علماء کا مسلک ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
یزید بن اصم سے مروی ہے کہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ سے واپسی پر مقام سرف میں نکاح کیا اس حال میں کہ ہم حلال ہو چکے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1865]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1411]، [أبوداؤد 1843]، [ترمذي 845]، [ابن ماجه 1964]، [أبويعلی 7105]، [ابن حبان 4134] وضاحت:
(تشریح حدیث 1861) اس میں روایت میں اُم المومنین سیدہ میمونہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا خود اس بات کی تردید کرتی ہیں کہ ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حالتِ احرام میں نکاح کیا ہو، اور یہ راوی یزید بن اسم سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے ہیں جیسا کہ مسلم شریف کی روایت ہے کہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا میری اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خالہ تھیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے (جب) نکاح کیا تو وہ بے احرام کے تھے اور (جب) صحبت کی تب بھی بے احرام کے تھے، اور میں ان دونوں کے بیچ میں پیغام رسانی کرنے والا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1866]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 4130]، [المعرفة للبيهقي 9749] وضاحت:
(تشریح حدیث 1862) امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اُم المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کے بارے میں اختلاف ہو گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہاں اور کس حالت میں نکاح کیا، تو صحیح یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے مکہ کے راستے میں نکاح کیا تو بعض صحابہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے احرام باندھنے سے قبل نکاح کیا لیکن یہ نکاح احرام باندھنے کے بعد مشہور ہوا، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرام کھول چکے تب ان سے صحبت کی تھی مقامِ سرف میں جو مکہ سے دس میل کے فاصلے پر ہے (اتفاق ہے) سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے وہیں مقامِ سرف میں وفات پائی جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے صحبت کی تھی اور وہ وہیں دفن بھی کی گئیں۔ ان تمام احادیث سے ثابت ہوا کہ محرم حالتِ احرام میں نہ اپنا نکاح کر سکتا ہے نا کسی اور کا نکاح کرا سکتا ہے۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
|