من كتاب المناسك حج اور عمرہ کے بیان میں 41. باب في تَقْبِيلِ الْحَجَرِ: حجر اسود کو بوسہ دینے کا بیان
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بیشک میں تجھے چومتا ہوں اور میں جانتا ہوں کہ تو یقیناً ایک پتھر ہے، اس لئے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ تجھے چومتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1906]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1597]، [مسلم 1270]، [أبويعلی 189]، [ابن حبان 3821]، [الحميدي 9] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
جعفر بن عبداللہ بن عثمان نے کہا: میں نے محمد بن عباد بن جعفر کو دیکھا وہ حجر اسود کو چھوتے، بوسہ دیتے اور اس پر سر رکھتے ہیں، میں نے عرض کیا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ: میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ایسا کرتے دیکھا اور یہ کہتے ہوئے سنا: میں جانتا ہوں کہ تو بیشک ایک پتھر ہے اور ایسا اس لئے کرتا ہوں کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1907]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن خزيمه 2714]، [البحر الزخار 215]، [الطيالسي 1043]، [أبويعلی 189، 219]، [الحاكم 455/1]، [بيهقي 74/5، وغيرهم] وضاحت:
(تشریح احادیث 1901 سے 1903) اس حدیث سے حجرِ اسود کا استلام کرنا (چھونا اور ہاتھ پھیرنا)، بوسہ دینا اور اس پر سر رکھنا معلوم ہوا، اور یہ افعال سب پیرویٔ سنّتِ سید المرسلین میں ہیں، اس سے پتھر کی تعظیم مقصود نہیں، اس کی تفصیل حدیث نمبر (1877) پر توضیح میں گزر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|