Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
88. باب في دُخُولِ مَكَّةَ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ بِغَيْرِ حَجٍّ وَلاَ عُمْرَةٍ:
بغیر احرام کے مکہ میں داخل ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1977
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ مِغْفَرٌ، فَلَمَّا نَزَعَهُ جَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"اقْتُلُوهُ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَالِدٍ: وَقُرِئَ عَلَى مَالِكٍ: قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ مُحْرِمًا.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اتارا تو ایک شخص نے آ کر کہا: یا رسول اللہ! یہ ابن خطل ہے جو کعبہ کے پردوں سے لٹکا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو قتل کر دو۔ عبداللہ بن خالد نے کہا: امام مالک رحمہ اللہ کو پڑھ کر سنایا گیا تو انہوں نے کہا: ابن شہاب نے کہا: اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام نہیں باندھا تھا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1981]»
اس روایت کی سند صحیح اور متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1846]، [مسلم 1357]، [أبوداؤد 2685]، [ترمذي 1693]، [نسائي 2867]، [ابن ماجه 2085]، [أبويعلی 3539]، [ابن حبان 3719]

وضاحت: (تشریح حدیث 1976)
اس روایت سے معلوم ہوا کہ وقتِ ضرورت مکہ میں بغیر احرام کے داخل ہو سکتے ہیں، حرم میں قتل کرنا منع ہے لیکن یہ ابن خطل جس کا نام عبداللہ تھا مرتد ہو گیا تھا، ایک مسلمان غلام کو قتل کیا، زکاة دینے سے انکار کیا، اور دو گانے والی لونڈیاں اس نے رکھی تھیں، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو میں گیت گوایا اور سنا کرتا تھا، اس لئے واجب القتل تھا اور اسے حرم شریف میں ہی قتل کر دیا گیا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح