سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
37. باب مَنِ اعْتَمَرَ في أَشْهُرِ الْحَجِّ:
حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1894
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سهل بن حماد، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن مجاهد، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "هذه عمرة استمتعنا بها، فمن لم يكن معه هدي فليحل الحل كله، فقد دخلت العمرة في الحج إلى يوم القيامة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "هَذِهِ عُمْرَةٌ اسْتَمْتَعْنَا بِهَا، فَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحِلَّ الْحِلَّ كُلَّهُ، فَقَدْ دَخَلَتِ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
سیدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ عمرہ جس کا ہم نے فائدہ اٹھایا ہے، جس کے پاس ہدی نہ ہو وہ حلال ہو جائے (یعنی احرام کھول دے) اس کے لئے ساری چیزیں حلال ہو گئیں، اور عمرہ قیامت تک حج میں داخل ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1898]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1241]، [أبوداؤد 1790]، [نسائي 2814]، [أحمد 236/1، 341]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1893)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اشہر الحج میں عمرہ کیا جا سکتا ہے چاہے حج کرنے کا ارادہ ہو یا نہ ہو، اس حدیث سے مشرکینِ مکہ کا رد ہو گیا جو اشہر الحج میں عمرہ کرنا برا سمجھتے تھے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1895
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا جعفر بن عون، حدثنا عبد العزيز بن عمر بن عبد العزيز، عن ربيع بن سبرة، ان اباه حدثه: انهم ساروا مع النبي صلى الله عليه وسلم حتى بلغوا عسفان، فقال له رجل من بني مدلج يقال له مالك بن سراقة او سراقة بن مالك: اقض لنا قضاء قوم ولدوا اليوم. قال:"إن الله قد ادخل عليكم في حجكم هذا عمرة، فإذا انتم قدمتم فمن تطوف بالبيت وبالصفا والمروة، فقد حل إلا من كان معه هدي".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ: أَنَّهُمْ سَارُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَلَغُوا عُسْفَانَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي مُدْلِجٍ يُقَالُ لَهُ مَالِكُ بْنُ سُرَاقَةَ أَوْ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكٍ: اقْضِ لَنَا قَضَاءَ قَوْمٍ وُلِدُوا الْيَوْمَ. قَالَ:"إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَدْخَلَ عَلَيْكُمْ فِي حَجِّكُمْ هَذَا عُمْرَةً، فَإِذَا أَنْتُمْ قَدِمْتُمْ فَمَنْ تَطَوَّفَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَقَدْ حَلَّ إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ".
ربیع بن سبرة سے مروی ہے ان کے والد نے بیان کیا کہ وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے یہاں تک کہ مقام عسفان تک پہنچ گئے تو بنی مدلج کے ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا، جس کا نام مالک بن سراقہ یا سراقہ بن مالک تھا: اے اللہ کے رسول! آج ایسا بیان فرمایئے جیسا ان لوگوں کو سمجھاتے ہیں جو ابھی پیدا ہوئے (یعنی اس طرح کی نصیحت کیجئیے جو ہر نادان سمجھ لے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الله تعالیٰ نے تمہارے اس حج میں عمرہ داخل کر دیا ہے، تو تم جب مکہ آؤ اور طواف کعبہ کر لو اور صفا مروہ کی سعی کر لو تو حلال ہو جاؤ گے، سوائے اس شخص کے جو اپنے ساتھ قربانی لایا ہو، وہ حلال نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1899]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1801]، [أحمد 404/3]، [أبويعلی 939]، [ابن حبان 4144]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1894)
اس حدیث سے بھی حج کے مہینے میں عمرہ کرنا ثابت ہوا، اور حجِ تمتع کی فضیلت بھی، نیز یہ کہ جس نے قران کی نیّت کی ہو وہ قربانی کرنے تک حلال نہ ہوگا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.